نئی دہلی ، 14/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)دہلی اسمبلی انتخابات کا جوش آج سیلم پور میں راہل گاندھی کی ریلی کے بعد مزید بڑھ گیا، جہاں انہوں نے مرکز کی مودی حکومت کے ساتھ دہلی کی عام آدمی پارٹی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ خاص طور پر اروند کیجریوال پر حملہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ "کیجریوال جی نے بڑے بڑے وعدے کیے تھے، لیکن کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔" سیلم پور میں ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے سنویدھان‘ نعرے کے تحت منعقد ریلی سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا، ’’کیجریوال جی نے کہا تھا کہ دہلی کو صاف ستھرا بنا دیں گے، بدعنوانی ختم کر دیں گے، پیرس بنا دیں گے، لیکن آج حالات یہ ہیں کہ دہلی شدید آلودگی کا شکار ہے، لوگ بیمار ہو رہے ہیں اور باہر نکلنے سے بھی خوفزدہ ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے مودی اور کیجریوال پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’جیسے مودی جی تشہیر اور جھوٹے وعدے کرتے ہیں، ویسے ہی کیجریوال جی بھی کرتے ہیں۔ دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔‘‘
راہل گاندھی اپنی پوری تقریر کے دوران مرکزی حکومت اور دہلی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے نظر آئے۔ انھوں نے نہ ہی پی ایم مودی کا نام لینے سے پرہیز کیا، اور نہ ہی دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کا۔ وہ واضح لفظوں میں کہتے ہیں کہ ’’جب میں ذات پر مبنی مردم شماری کی بات کرتا ہوں تو نریندر مودی جی اور کیجریوال جی کے منھ سے ایک لفظ نہیں نکلتا۔ ایسا اس لیے کیونکہ دونوں چاہتے ہیں ملک میں پسماندوں، دلتوں، قبائلیوں اور مائناریٹیز کو شراکت داری نہ ملے۔‘‘ اتنا کہنے کے بعد وہ اپنا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں ’’میں نے نریندر مودی جی سے کہہ دیا ہے۔ آپ کریں یا نہ کریں، لیکن جس دن کانگریس کی حکومت آئے گی ہم ریزرویشن کو 50 فیصد کی حد سے بڑھا دیں گے، اور ذات پر مبنی مردم شماری کو لوک سبھا و راجیہ سبھا میں پاس کر کے دکھائیں گے۔‘‘
راہل گاندھی نے دہلی کی عوام سے انتخاب میں کانگریس کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس ہی ہے جو آئین کی حفاظت کے لیے لگاتار آواز اٹھا رہی ہے اور سبھی طبقہ کو اس کی آبادی کی مناسبت سے شراکت داری کو یقینی بنا سکتی ہے۔ راہل گاندھی نے اس سلسلے میں اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے ایک پوسٹ بھی کیا ہے۔ اس پوسٹ میں وہ لکھتے ہیں کہ ’’مودی اور کیجریوال دونوں نہیں چاہتے کہ دلتوں، پسماندوں، قبائلیوں اور اقلیتوں کو ان کا حق ملے۔ صرف کانگریس ہی یکساں شراکت داری اور آئین کی حفاظت کے لیے لگاتار آواز اٹھا رہی ہے۔ آپ سبھی دہلی والے اس فرق کو سمجھیے!‘‘
’جئے باپو، جئے بھیم، جئے سنویدھان‘ سے دہلی کانگریس کے سرکردہ لیڈران نے بھی خطاب کیا۔ سبھی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بی جے پی اور عآپ کے خلاف پوری طاقت سے ووٹ کریں۔ دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے کہا کہ ’’آج سے 10 سال پہلے مرکز اور دہلی کے اقتدار میں دو لوگ آئے۔ دونوں نے اقتدار میں آنے کے لیے ہمیں بہت سے خواب دکھائے۔ ایک نے ہمیں کہا کہ مہنگائی کم ہوگی، لیکن صرف آئین کو کمزور کرنے کا کام کیا۔ ایسے میں آئین پر حملہ کرنے والوں کا جس نے ڈٹ کر مقابلہ کیا، وہ راہل گاندھی جی تھے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اسی طرح دہلی میں بھی ایک خوابوں کا سوداگر آیا۔ اس نے کہا بدعنوانی ختم کر دوں گا، لوک پال بل لے کر آؤں گا، ہر گھر میں بجلی اور پانی دوں گا، نئے اسپتال کھولوں گا، نئے اسکول کھولوں گا۔ لیکن سب نے دیکھا ہے، ان کے 25 اراکین اسمبلی، وزیر اور خود سابق وزیر اعلیٰ بدعنوانی کے معاملے میں جیل گئے۔‘‘
تقریب سے کانگریس کے مشہور دلت چہرہ اُدت راج نے بھی خطاب کیا اور کیجریوال کو انتہائی دلت مخالف قرار دیا۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ کیجریوال نے دہلی حکومت سے جن 3 وزراء کو باہر کا راستہ دکھایا، وہ سبھی دلت تھے۔ اس عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ کیجریوال دلتوں سے کتنی نفرت کرتے ہیں۔ دہلی کانگریس کے انچارج قاضی نظام الدین، دہلی حکومت میں سابق وزیر ہارون یوسف، سابق دہلی کانگریس صدر انل چودھری سمیت کئی دیگر پارٹی لیڈران نے بھی عآپ حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کورونا دور کی یاد عوام کو دلائی اور نظام الدین درگاہ سے متعلق کیجریوال کی خاموشی کو بھی یاد کیا۔ سبھی نے ایک آواز میں کانگریس کو کامیاب بنانے کی اپیل کی اور کہا کہ مہنگائی، بے روزگاری یا آلودگی جیسے مسائل کا حل کانگریس ہی نکال سکتی ہے۔