ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / سدارامیا کا ذات پات کی مردم شماری کے فیصلے کا خیر مقدم، مرکز سے سماجی و معاشی سروے کا بھی مطالبہ

سدارامیا کا ذات پات کی مردم شماری کے فیصلے کا خیر مقدم، مرکز سے سماجی و معاشی سروے کا بھی مطالبہ

Thu, 01 May 2025 12:55:37    S O News

بنگلورو، یکم مئی (ایس او نیوز)وزیر اعلیٰ سدارامیا نے مرکزی حکومت کی جانب سے ذات پات کی مردم شماری کرانے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قدم سماجی انصاف کی سمت میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ تاہم، انہوں نے مطالبہ کیا کہ صرف ذات پات کی گنتی ہی کافی نہیں، بلکہ اس کے ساتھ سماجی، معاشی اور تعلیمی صورتحال کا مکمل سروے بھی کرایا جانا چاہئے۔

وزیر اعلیٰ نے اس سلسلے میں جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا کہ کرناٹک میں ہماری حکومت نے اس معاملے میں پہلے ہی قیادت کی ہے۔ نہ صرف ذات پات کی مردم شماری کروائی گئی، بلکہ عوام کی سماجی و تعلیمی اور معاشی حالت کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان اعداد و شمار کی بنیاد پر ریزرویشن کی موجودہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے اس میں اضافہ کی کوشش کی گئی ہے۔

سدارامیا نے اس موقع پر سپریم کورٹ کے ریمارکس کی جانب بھی اشارہ کیا، جس میں عدلیہ نے متعدد بار کہا ہے کہ ریزرویشن پر مبنی پالیسیوں کی سائنسی بنیاد کے لیے ایسے سماجی و معاشی سروے ضروری ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب وہ دھرم سنگھ حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ تھے، تو انہوں نے پسماندہ طبقات کے لیے ایک مستقل کمیشن قائم کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی و معاشی سروے کرانے کا فیصلہ کیا تھا، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ عملی شکل نہ اختیار کر سکا۔ بعد میں جب وہ خود وزیر اعلیٰ بنے تو اس پر عمل درآمد ممکن ہوا۔

انہوں نے راہل گاندھی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی نے ہمیشہ ذات پات کی مردم شماری کو قومی مسئلہ سمجھا ہے، اور اسی دباؤ کے نتیجے میں آج وزیر اعظم نریندر مودی نے اس عمل کو انجام دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ سدارامیا کا کہنا تھا کہ بھلے ہی بی جے پی اس حقیقت کو کھلے عام تسلیم نہ کرے، مگر ملک کے عوام جانتے ہیں کہ یہ فیصلہ عوامی دباؤ اور حقائق کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی سماج میں ذات پات ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے، اور اس کا انکار خود فریبی کے سوا کچھ نہیں۔ ذات پات کو ختم کرنے کی کوشش صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہے جب ہم اس سے جڑی معاشی و سماجی نابرابری کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔


Share: