ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / پہلگام حملے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ، دہلی، یوپی اور پونے میں مسلمانوں پر حملے

پہلگام حملے کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ، دہلی، یوپی اور پونے میں مسلمانوں پر حملے

Wed, 30 Apr 2025 12:05:15    S O News

نئی دہلی، 30 /اپریل (ایس او نیوز )پہلگام، کشمیر میں حالیہ دہشت گردانہ حملے، جس میں 26 افراد جان کی بازی ہار گئے، کے بعد ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے، ان پر حملے کرنے اور مذہبی طور پر ہراساں کیے جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

ہندوتوا دی تنظیمیں اور شدت پسند عناصر اس سانحے کو بنیاد بنا کر عام مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان پر تشدد ، مذہبی شناخت کی بنیاد پر تضحیک اور سماجی بائیکاٹ جیسی سنگین وارداتیں تسلسل سے سامنے آرہی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق 29 اپریل کو پہلگام حملے خلاف احتجاج میں ایک شدت پسند مقامی لیڈر راجو نے بازار بند کروایا ۔ الزام لگایا کہ مسلم بچوں نے پوسٹر پھاڑے ، جس پر ایک 9 ویں جماعت کے طالب علم مروت کو اٹھا کر گالیا دی گئیں ، اس سے ’’پاکستا مردہ باد ‘‘ کے نعرے لگوائے گئے اور عوامی طور پر پاکستانی پرچم پر پیشاب کرنے کے لئے مجبور کیا گیا ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یہ سب پولیس کی موجودگی میں ہوا۔

اُدھر 28 /اپریل  کو بجرنگ دل کے کارکنوں نے سیتاپور میں مسجد کی زیر تعمیر عمار کو ’’غیر قانونی ‘‘ قرا دے کر نہ صرف تعمیر رکوائی بلکہ موقع پر پہنچ کر دھمکیاں بھی دیں ۔ایک کارکن نے کہا کہ ’’اگر مسلم عناصر نہیں سدھریں گے تو ہم منہ توڑ جواب دیں گے۔ ’’پہلگام واقعہ کے خلاف متھر ا میں نکالی گئی ریلی کو مسلم گھروں پر حملو اور آگ زنی کا ذریعہ  بنایا گیا ۔مقامی افراد نے بتایا کہ یہ سب ایک منصبوبہ  بند ساز کا حصہ تھا تا کہ فساد بھڑ کا یا جاسکے۔

وارانسی میں ایک 16 سالہ مسلم لڑ کے کو صرف اس کے مذہب کی بنیاد پر پکڑ کر گنگا سیواندھی کے کمرے میں بند کر کے گھنٹوں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔پولیس نے واقعے کو معمولی ’’چھیڑ چھاڑ‘‘ کا معاملہ قرار دے کر دبانے کی کوشش کی، حالانکہ حملہ آور مذہبی گالیاں دیتے رہے۔

دہلی میں بی جے پی کے لیڈر دیومنی شرما نے اے سی سروس کے لئے آئے مسلمان مزدوروں سے کام کروانے سے انکار کردیا اور مذہبی بنیاد پر انہیں واپس لوٹا دیا۔اسی طرح منگولپوری میں ہندو توادی عناصر نے مسلم مزدوروں سے زبردستی ’’ جئے شری رام ‘‘ کہلوانے کی کوشش کی اور انکار پر تشدد کیا۔

اُدھر مہاراشٹر کے پونے میں موریا گو ساؤی کی سمادھی کے پاس دو مسلم خواتین کی جانب  سے ادا کی گئی نماز پر ہندو تنظیموں نے شدید اعتراض کرتے ہو ئے اس مقام کو گاؤ موتر سے ’’ شدھ‘‘ کیا اور وہاں ہندو بھجن گائے۔

قبل ازیں اعظم گڑھ میں 24 اپریل کو ایک دل دہلادینے والا واقعہ سامنے آیا جواب وائرل  ہورہا ہے  اطلاع کے مطابق جب ایک مسلم نوجوان عبدالمنان کو محض مذہبی نفرت میں نہ صرف پیٹا گیا بلکہ تھوک چٹوا نے پر مجبور کیاگیا۔پولیس کارروائی کے بعد ایف آئی آر تو درج کی مگر مجر م ابھی بھی آزادی ہیں۔

بتادیں کہ چنڈی  گڑھ، دہلی، غازی آباد، دہرادون، بہار  اور مہاراشٹرسے بھی اسی نوعیت کے واقعات سامنے آئے ہیں جہاں مسلمانوں کو اس کے مذہب کی بنیاد پر تشدد کا نشانہ بنایا  ان سے نفرت انگیز سلوک  کیا گیا ۔ 


Share: