ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / تین روزہ تعزیتی وقفے کے بعد 'وقف بچاؤ' مہم کا ازسرنو آغاز؛ آج 15 منٹ 'بتی گل' احتجاج

تین روزہ تعزیتی وقفے کے بعد 'وقف بچاؤ' مہم کا ازسرنو آغاز؛ آج 15 منٹ 'بتی گل' احتجاج

Wed, 30 Apr 2025 11:11:08    S O News
ca337ebd-dcf3-4b27-87cc-39538b736de7


بھٹکل ،30/اپریل (ایس او نیوز)جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گرد حملے کے متاثرین سے یکجہتی کے طور پر تین دن کے تعزیتی وقفے کے بعد، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اپنی "وقف بچاو" مہم کو ایک نئے انداز میں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

بھٹکل، منگلور ، بینگلور، پٹنہ، حیدرآباد، پربھنی، دہلی اور وجے واڑہ جیسے شہروں میں ہونے والے جلسوں اور عوامی مظاہروں کے بعد اب بورڈ نے بند دروازوں کے پیچھے بھی اجلاسوں اور اسٹیڈیمز و ہالز میں مظاہروں کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ "بدامنی" یا "خلل" سے بچا جا سکے۔

ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق بی جے پی حکومت والی ریاستوں میں متوقع پرتشدد حالات کے پیش نظر یہ محدود احتجاج "زمینی سطح پر شعور بیدار کرنے" کی کوشش ہے۔ تاہم، ان ریاستوں میں جہاں اپوزیشن جماعتیں برسراقتدار ہیں اور انہوں نے ترمیمات کی مخالفت کی ہے، وہاں عوامی اجتماعات اور بڑے پیمانے پر ریلیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

بورڈ نے پورے ملک میں "بتی گل" احتجاج کا اعلان بھی کیا ہے۔ جس کے تحت آج بدھ کی رات 9 بجے سے 9:15 بجے تک یعنی 15 منٹ کے لیے لائٹ آف کرنے کی اپیل کی گئی ہے تاکہ وقف قانون میں ہونے والی حالیہ ترامیم کے خلاف خاموش احتجاج درج کرایا جا سکے۔

بورڈ کے جنرل سیکرٹری مولانا عبد الرحیم مجددی نے عوام الناس سے اپیل کی کہ آج رات پندرہ منٹ کے لئے اپنے اپنے گھروں، دفاتر، دکان، فیکٹری تمام جگہوں پر بتی گل کرکے وقف قانون کو واپس لینے کے مطالبے کی اس تحریک میں شامل ہوجائیں۔ انہوں نے کہا "یہ ایک منفرد احتجاج ہے۔ مقصد یہ ہے کہ تمام عوام اس میں شامل ہوں اور خاموشی کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کریں۔"

بورڈ کے ترجمان ایس کیو آر الیاس نے کہا کہ بی جے پی اور این ڈی اے کی حلیف جماعتوں کی حکومت والی ریاستوں میں بورڈ مکمل احتیاط کے ساتھ احتجاج کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا: "ہم نہیں چاہتے کہ ریاستی حکومت ہماری تحریک کو پرتشدد یا غیر آئینی قرار دے۔ ہم ٹکراؤ نہیں چاہتے، لیکن اپنی آواز ضرور بلند کریں گے۔ ہم احتجاج کو پرامن رکھنا چاہتے ہیں تاکہ یہ ایوانِ اقتدار تک پہنچے۔ اگر کہیں بھی حالات سازگار نہ ہوں تو ہم سڑکوں پر احتجاج نہیں کریں گے بلکہ کانفرنس کے ذریعے اپنی بات سامنے رکھیں گے، جیسا کہ ہم نے حال ہی میں نئی دہلی کے ٹال کتورا اسٹیڈیم میں کیا۔"

انہوں نے مزید کہا: "ہم چاہتے ہیں کہ تمام مذاہب کے شہری اس تحریک میں شامل ہوں کیونکہ یہ احتجاج صرف وقف کے لیے نہیں بلکہ ہمارے آئین کی روح کو بچانے کے لیے ہے۔ یہ قانون امتیازی ہے اور بنیادی حقوق کے خلاف ہے۔"

ممکنہ طور پر مزید عوامی مظاہرے مالیگاؤں اور جمشیدپور میں ہوں گے۔ "ہم صرف ان جگہوں پر عوامی ریلیاں کر رہے ہیں جہاں عوام ہمارے مؤقف کو سمجھتے ہیں۔ بصورت دیگر، ہم محدود احتجاج یا کانفرنس کے ذریعے مقامی انتظامیہ کو یادداشت پیش کر رہے ہیں،" ترجمان نے بتایا۔

یاد رہے کہ ایک طرف ریلیوں، مظاہروں اور اب 'بتی گل' جیسی تحریکیں جاری ہیں، تو دوسری طرف سپریم کورٹ میں بھی وقف قانون کو چیلنج بھی کیا گیا ہے اور عدالت میں معاملے کی اگلی سماعت 5 مئی کو  ہوگی۔


Share: