ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے پر بھٹکل میں شدید مذمت؛ حفاظتی کوتاہیوں اور فرقہ وارانہ بیانیے پر سوال، غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ

کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے پر بھٹکل میں شدید مذمت؛ حفاظتی کوتاہیوں اور فرقہ وارانہ بیانیے پر سوال، غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ

Thu, 24 Apr 2025 21:03:22    S O News
کشمیر کے پہلگام میں ہوئے  دہشت گردانہ حملے پر بھٹکل میں شدید مذمت؛ حفاظتی کوتاہیوں اور فرقہ وارانہ بیانیے پر سوال، غیرجانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ

بھٹکل، 24 اپریل (ایس او نیوز):  سیاحتی مقام پہلگام میں منگل کے روز پیش آئے دہشت گردانہ حملے پر بھٹکل کے سیاسی و سماجی حلقوں میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔ مقامی قائدین نے اس حساس اور سیاحتی علاقے میں حفاظتی ناکامی پر سوالات اٹھاتے ہوئے بعض میڈیا اداروں اور سیاسی شخصیات کی جانب سے واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوششوں پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ حملہ آور دہشت گردوں کا جلد سے جلد پتہ لگایا جائے اور اُنہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔

بھٹکل بلاک کانگریس کے صدر وینکٹیش نائک  نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس حملے کو دہشت گردی کی سنگین واردات قرار دیا اور علاقے میں مناسب حفاظتی اقدامات کی عدم موجودگی پر سخت تنقید کی۔ وینکٹیش نائک نے کہا کہ یہ حملہ کسی بین الاقوامی سرحد کے قریب نہیں بلکہ ملک کے اندر پیش آیا، جو سیکیورٹی کی سنگین ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔

کانگریس قائدین نے بتایا کہ حملے کے وقت جائے وقوع پر دو ہزار سے زائد سیاح موجود تھے۔ اگرچہ 26 افراد جاں بحق ہوئے، لیکن مقامی کشمیری مسلمانوں نے باقی سیاحوں کو بچا کر پناہ دی، جو انسانیت کا زندہ ثبوت ہے۔ انہوں نے بعض میڈیا اداروں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی جانب سے واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے پر افسوس کا اظہار کیا اور ایسے بیانیے کو ملک میں نفرت پھیلانے کے مترادف قرار دیا۔ کانگریس نے واقعے کی فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات اور مجرموں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

tanzeem-press-meet

ادھر بھٹکل کے معروف سماجی ادارے مجلس اصلاح و تنظیم نے بھی اس دہشت گردانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے غیر انسانی ظلم کا گھناؤنا فعل قرار دیا اور کہا کہ مہذب معاشرے میں ایسی بربریت کی کوئی گنجائش نہیں۔ تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے ندوی نے ایک علیحدہ پریس کانفرنس میں حملے کو مرکزی حکومت اور وزارت داخلہ کی سیکیورٹی ناکامی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیر جیسے سخت حفاظتی اقدامات والے علاقے میں ایسا واقعہ حکومت کی ناقص حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ شہریوں اور سیاحوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے۔ ایسے سیاحتی مقام پر جہاں ہزاروں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں، اگر سیکیورٹی مؤثر نہ ہو تو یہ تشویش ناک امر ہے۔ انہوں نے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے خلاف متحد ہوں اور پرامن، انصاف پر مبنی معاشرے کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کریں۔

تنظیم نے فوری اور غیرجانبدارانہ تحقیقات، دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی، اور متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی ان عناصر پر بھی کڑی نظر رکھنے کی بات کہی جو اس واقعے کو بنیاد بنا کر معاشرے میں فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں۔ تنظیم نے بی جے پی ایم پی نِشی کانت دوبے کے متنازع بیان کو غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے بیانات ملک کی یکجہتی اور امن کے لیے خطرہ ہیں۔

عبدالرقیب ندوی نے قرآن کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "جس نے کسی ایک بے گناہ کو قتل کیا، گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا"۔ انہوں نے مسلمانوں کے خلاف چلائی جا رہی من گھڑت مہمات کی مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اور پوری قوم کو اس کے خلاف مل کر لڑنا ہوگا۔  “تنظیم نے تمام طبقات سے اپیل کی کہ وہ مذہب و ملت سے بالاتر ہوکر دہشت گردی کے خلاف متحد ہوجائیں اور ملک میں امن و اتحاد کو فروغ دیں۔”

Click here for report in English


Share: