ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / سابق ڈی جی پی اوم پرکاش کا قتل - بیوی گرفتار - کیا اتر کنڑا سے جڑے ہیں اس کے تار؟

سابق ڈی جی پی اوم پرکاش کا قتل - بیوی گرفتار - کیا اتر کنڑا سے جڑے ہیں اس کے تار؟

Tue, 22 Apr 2025 13:51:40    S O News
سابق ڈی جی پی اوم پرکاش کا قتل - بیوی گرفتار - کیا اتر کنڑا سے جڑے ہیں اس کے تار؟

کاروار ، 22 / اپریل (ایس او نیوز) سابق ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اوم پرکاش کے سنسنی خیز قتل کے سلسلے میں اوم پرکاش کی بیوی پلّوی کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں سے اسے عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا ہے۔ اوم پرکاش کی بیٹی کیرتی کو مشتبہ ملزم نمبر 2 کی فہرست میں رکھا گیا ہے اور اس کی نفسیاتی حالت کا جائزہ لینے کے لئے نمہانس اسپتال میں بھیجا گیا ہے ۔

1993 میں اُ تر کنڑا کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس  کے عہدے پر فائز رہنے والے اوم پرکاش راؤکے قتل کے  سلسلے میں جو باتیں سامنے آ رہی ہیں اس کی بنیاد پر کہا  جا سکتا ہے کہ اس قتل کا رشتہ اُ تر کنڑا کے جوئیڈا میں موجود ان کی کئی ایکڑ زمین  سے جڑا ہے ۔

زمینات خریدنے کا معاملہ : معلوم ہوا ہے کہ ایس پی کی حیثیت سے اُتر کنڑا میں تعیناتی کے دوران اوم پرکاش نے جوئیڈا تعلقہ کے سام جوئیڈا میں 2.17 ایکڑ زمین اوم پرکاش کے بیٹے کارتک کے نام پر خریدی تھی ۔ پھر باڈگند علاقے میں 15 ایکڑ زمین خریدی جس میں سے پانچ ایکڑ زمین اپنے بیٹے کے نام کر دی اور دس ایکڑ زمین کسی اور کے نام پر خریدی ۔ اس بات  کا  بھی پتہ چلا ہے کہ متنازعہ زمین میں سے پانچ ایکڑ زمین ریافٹنگ کے لئے لیز پر دی گئی ہے اور وہاں گیسٹ ہاوس بھی تعمیر کیا گیا ہے ۔ بیوی سے جھگڑا زیادہ ہونے پر اوم پرکاش تنہائی میں وقت گزارنے کے لئے یہاں چلے آتے تھے ۔اس کے علاوہ اوم پرکاش نے اپنی زمینوں پر باغبانی اور کھیتی باڑی بھی شروع کر رکھی تھی ۔ 
    
قتل کا اصل سبب : اس دس ایکڑ زمین سے پانچ ایکڑ جوئیڈا میں ہندی پروفیسر کی خدمات انجام دینے والی  اپنی بہن کے نام پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تو اس معاملے پر اوم پرکاش کی بیوی پلّوی نے تنازعہ کھڑا کر دیا اور آئے دن اس بات جھگڑے ہوتے رہے جس کا انجام اوم پرکاش کے قتل کی صورت میں سامنے آیا ۔ 
    
پولیس تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ اوم پرکاش کی بیوی پلّوی نفسیاتی مریض ہے اور اس نے شوہر کو قتل کرنے کے بعد اپنی دوست کو فون کرکے بتایا تھا کہ :"میں نے  راکھشس کو ختم کر دیا۔" جبکہ اوم پرکاش کا بیٹا کارتک نے پولیس کو بتایا ہے کہ اس منصوبہ بند قتل میں اس کی بہن کیرتی بھی شامل ہے ۔ 
    
منصوبہ بند قتل : پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ماں اور بیٹی نے ایک ہفتے قبل اس قتل کا منصوبہ بنایا تھا اور کھانا کھانے کے دوران زوردار جھگڑے کے بعد اوم پرکاش پر چاقووں اور بیئر کی بوتل سے حملہ کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتارا گیا ۔ قاتلانہ حملے سے قبل اوم پرکاش کی آنکھوں  میں  مرچی کا پاوڈر اور تیل پھینکا گیا تا کہ وہ اپنے پاس موجود ریوالور کا استعمال نہ کر سکے ۔ اس کے بعد سر، گردن، سینہ اور پیٹ پردھاردار ہتھیار سے گہرے وار کیے گئے ۔ جس کے نتیجے میں تقریباً دس منٹ تک تڑپنے کے بعد خون میں لت پت اوم پرکاش نے دم توڑ دیا ۔ اب یہ کیس تحقیقات کے لئے کرائم برانچ کے حوالے کیا گیا ہے ۔
    
بھٹکل فسادات اوراوم پرکاش کی تعیناتی : یاد رہے کہ 1993 میں بھٹکل میں تقریباً نو مہینوں تک چلنے والے خونریز فسادات پر قابو پانے کے لئے  9 ستمبر 1993کو خصوصی طور پرضلع ایس پی کی حیثیت سے اوم پرکاش کو تعینات کیا گیا تھا ۔ اس کے بعد بھی تقریباً تین مہینوں تک بھٹکل فسادات کی آگ وقتاً فوقتاً بھڑکتی رہی  تھی ۔ 
    
اننت کمار ہیگڑے کی گرفتاری اور تشدد : اس دوران فسادات کے اسباب کا پوری طرح جائزہ لینے کے بعد اوم پرکاش کی رہنمائی میں پولیس نے 6/  دسمبر1993 کو سب سے پہلے ہندو جاگرن ویدیکے کے بینر تلے سنگھ پریوار سے متعلقہ نوجوانوں کی قیادت کرنے والے اننت کمار ہیگڑے پر ہاتھ ڈالا اور اسے بائک پر سوار ہو کر سڑک سے گزرنے کے دوران گرفتار کر لیا ۔ اس کے رد عمل میں سنگھ پریوار کے مشتعل ہجوم نے پولیس اسٹیشن کا محاصرہ کیا اور مضافات میں کشیدگی پھیل گئی ۔ حالات پر قابو پانے کے لئے منڈلی علاقے میں جانے والی پولیس  ٹیم کو نستار کے قریب گھیر کر حملہ کیا گیا ۔ پولیس کا ریوالور چھین لیا گیا ۔ پولیس جیپ کو توڑ پھوڑ کر رکھ دیا گیا ۔ 
    
جوابی کارروائی اور سنگھی لیڈروں کی گرفتاری: جوابی کارروائی میں پولیس نے ڈاکٹر چترنجن، این جی کولّے، سریندر شانبھاگ، ایڈوکیٹ کرشنا نائک، ہونپّا نائک، گجانند نائک جیسے سنگھ پریوار کے کئی بڑے لیڈروں کے علاوہ نستار اور دوسرے مضافاتی علاقوں میں چھاپہ ماری کرتے ہوئے پچاسوں ہندوتوا وادی کارکنان کو گرفتار کر لیا اور انہیں کاروار، بیلاری اور بیلگام سینٹرل جیل بھیج دیا ۔ 
    
مسلم لیڈروں اور نوجوانوں کی گرفتاری : جب ایک ہفتے بعد سنگھ پریوار کے گرفتار شدہ افراد کی ضمانت کے دن قریب آئے تو پولیس نے   مبینہ طور پر دونوں طبقوں پر اپنی کارروائی کا حساب برابر کرنے کے لئے مسلم طبقے کے لیڈروں اور نوجوانوں کو گرفتار کرنے کی مہم چلائی  اور 12 دسمبر 1993 کے دن ڈاکٹر محمد حنیف شباب، عبدالقادر ایس ایم  سمیت  جیسے تقریباً دو درجن مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرکے شام کے وقت بیلگام سینٹرل جیل بھیج دیا گیا ۔   


Share: