ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / 543 میں سے 251 پارلیمنٹ ارکان پر فوجداری مقدمات، سپریم کورٹ کا گہری تشویش کا اظہار

543 میں سے 251 پارلیمنٹ ارکان پر فوجداری مقدمات، سپریم کورٹ کا گہری تشویش کا اظہار

Tue, 11 Feb 2025 17:35:15    S.O. News Service

نئی دہلی، 11/فروری (ایس او نیوز /ایجنسی)سیاست میں مجرمانہ پس منظر رکھنے والے افراد کی بڑھتی ہوئی شمولیت ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ اس حوالے سے سپریم کورٹ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 543 لوک سبھا اراکین میں سے 251 پر فوجداری مقدمات چل رہے ہیں۔ ان میں سے 170 ارکان پر ایسے الزامات ہیں جن میں پانچ سال یا اس سے زیادہ کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

سینئر وکیل وجئے ہنساریہ نے جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس منموہن کی بنچ کو 83 صفحات کی ایک رپورٹ سونپی ہے، جسے مختلف ہائی کورٹ سے ڈیٹا لے کر تیار کیا گیا ہے۔ اس کے مطابق کیرالہ کے 20 میں سے 19 اراکین پارلیمنٹ (95 فیصد) کے خلاف فوجداری مقدمہ درج ہے، جن میں سے 11 پر سنگین معاملے ہیں۔

تلنگانہ کے 17 اراکین پارلیمنٹ میں سے 14 (82 فیصد) پر فوجداری مقدمے چل رہے ہیں۔ اوڈیشہ میں 21 میں سے 16 (76 فیصد)، جھارکھنڈ کے 14 میں سے 10 (71 فیصد) اور تمل ناڈو کے 39 میں سے 26 (67 فیصد) اراکین پارلیمنٹ کے خلاف فوجداری کیس درج ہیں۔ وہیں اتر پردیش، مہاراشٹر، مغربی بنگال، بہار، کرناٹک، آندھرا پردیش کے تقریباً 50 اراکین پارلیمنٹ پر فوجداری معاملے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق ہریانہ کے 10 اور چھتیس گڑھ کے 11 اراکین پارلیمنٹ میں صرف ایک پر جرم کا الزام ہے۔ پنجاب کے 13 میں سے 2، آسام کے 14 میں سے 3، دہلی کے 7 میں سے 3، راجستھان کے 25 میں سے 4، گجرات کے 25 میں سے 5 اور مدھیہ پردیش کے 29 میں سے 9 اراکین پارلیمنٹ پر فوجداری مقدمہ چل رہا ہے۔

سپریم کورٹ نے سیاست میں مجرمانہ شبیہ کے لوگوں کی شمولیت کو ایک بڑا معاملہ بتایا ہے۔ عدالت نے سوال کیا ہے کہ فوجداری معاملے میں قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد کوئی شخص پارلیمنٹ میں کیسے لوٹ سکتا ہے۔ جسٹس دیپانکر دتہ اور اور جسٹس منموہن کی بنچ نے اس لیے اس معاملے پر ہندوستان کے اٹارنی جنرل سے مدد مانگی ہے۔ عدالت مفاد عامہ کی ایک عرضی پر سماعت کر رہی تھی۔
 


Share: