نئی دہلی، 6/فروری (ایس او نیوز /ایجنسی) امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر مقیم ہندوستانی شہریوں کو ملک بدر کرنے کے اپنے منصوبے پر عمل شروع کر دیا ہے۔ اسی مہم کے تحت امریکی فوجی طیارہ ’سی-17‘ کے ذریعے 104 ہندوستانی تارکین وطن کو واپس بھیجا گیا ہے۔ یہ تمام افراد ہندوستان پہنچ چکے ہیں، لیکن جس حالت میں انہیں بھیجا گیا، اس پر کانگریس نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ ان ہندوستانی تارکین وطن کے ہاتھوں اور پیروں میں ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں، جس پر مختلف سیاسی اور سماجی حلقوں میں شدید اعتراض کیا جا رہا ہے۔
ہندوستانی شہریوں کو جس طرح امریکہ سے ملک بدر کیا گیا ہے، اس پر کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’امریکہ سے جلاوطن کیے جانے کے دوران ہندوستانیوں کو ہتھکڑی لگائے جانے اور ذلیل کیے جانے کی تصاویر دیکھ کر ایک ہندوستانی کے طور پر مجھے افسوس ہوتا ہے۔‘‘ پون کھیڑا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’مجھے یاد ہے کہ دسمبر 2013 میں امریکہ میں ایک ہندوستانی سفارت کار دیویانی کھوبراگڑے کو ہتھکڑی لگائی گئی تھی اور کپڑے اتار کر تلاشی لی گئی تھی۔ خارجہ سکریٹری سجاتا سنگھ نے امریکی سفیر نینسی پاویل کے سامنے سخت احتجاج درج کرایا تھا۔ یو پی اے حکومت نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کیا تھا۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ’’میرا کمار، سشیل کمار شندے اور راہل گاندھی جیسے لیڈران نے اس وقت ہندوستان آئے امریکی کانگریس کے وفد (جارج ہولڈنگ، ڈیوڈ شویکرٹ، راب ووڈل اور میڈلین بورڈالو) سے ملنے سے انکار کر دیا تھا۔‘‘
کانگریس لیڈر نے اس پوسٹ میں آگے لکھا کہ اس وقت کے ہندوستانی وزیر اعظم منموہن سنگھ نے امریکہ کہ اس قدم کو قابل مذمت قرار دیا تھا۔ ساتھ ہی وہ لکھتے ہیں کہ ’’ہندوستان نے امریکی سفارتخانے کو دی جانے والی کئی سہولیات واپس لے لی تھیں۔ جن میں سفارتخانے کے اہلکاروں کے لیے کھانے پینے کی اشیاء اور شراب کی رعایتی درآمد کی اجازت بھی شامل تھی۔ محکمہ انکم ٹیکس نے امریکی سفارتخانے کے اسکول کی تحقیقات شروع کر دی تھی۔‘‘ پون کھیڑا نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی لکھا کہ ’’جان کیری نے دیویانی کھوبراگڑے کے ساتھ کیے گئے سلوک پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ امریکی انتظامیہ نے خارجہ سکریٹری سجاتا سنگھ کو فون کر کیا تھا جس میں امریکہ کی جانب سے اظہارِ افسوس کیا گیا تھا۔‘‘
پون کھیڑا کے علاوہ کانگریس کے ایک دیگر سینئر لیڈر ششی تھرور نے منگل (4 فروری) کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اس حوالے سے لکھا تھا کہ ’’کل امریکہ سے 150 سے زائد غیر قانونی ہندوستانی تارکین وطن کی ملک بدری پر میڈیا نے کچھ حقائق کو چھپا دیا ہے: 1- یہ اس طرح کا پہلا طیارہ لوڈ نہیں ہے، نہ ہی یہ براہ راست ڈونلد ٹرمپ کے صدر بننے کی وجہ سے ہوا ہے۔ گزشتہ مالی سال (ستمبر 2024 کے اخیر میں) 1100 ہندوستانیوں کو ملک بدر کیا گیا تھا جو کہ ٹرمپ کی نہیں بلکہ بائیڈن کی حکومت میں ہوا تھا۔‘‘
ششی تھرور نے اس حوالے سے مزید حقائق پیش کیے۔ انہوں نے حقائق نمبر 2 کے تحت لکھا کہ ’’2022 تک امریکہ میں 725،000 نامعلوم ہندوستانی تارکین وطن تھے- تیسرا سب سے بڑا گروپ جس کی تعداد صرف میکسیکو اور ایل سلواڈور کے شہریوں سے زیادہ ہے۔‘‘ ششی تھرور نے حقائق نمبر 3 کے تحت لکھا کہ ’’اکتوبر 2020 سے امریکی کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن افسران نے کناڈا اور میکسیکو سے غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے تقریباً 170،000 ہندوستانی تارکین وطن کو حراست میں لیا ہے۔ وہ سب ملک بدری کے شکار ہیں۔‘‘