واشنگٹن، 6/فروری (ایس او نیوز /ایجنسی)امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے بچوں کو پیدائشی شہریت دینے کے حق کو ختم کرنے سے متعلق صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر پر بدھ کے روز ایک اور جج نے عارضی روک لگا دی۔ یہ فیصلہ 22 ریاستوں اور مختلف تنظیموں کی جانب سے دائر کردہ عرضیوں کے بعد سامنے آیا، جنہوں نے عدالت سے اس حکم کو معطل کرنے کی درخواست کی تھی۔
میری لینڈ کی وفاقی عدالت کی جج ڈیبورا بورڈ مین نے دلیلیں سننے کے بعد یہ فیصلہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی کسی بھی عدالت نے ٹرمپ انتظامیہ کے قدم کی حمایت نہیں کی ہے۔ ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر پر روک کو لے کر مائیگرینٹ رائٹس ایڈووکیسی گروپس کاسا اور اسائلم سیکر ایڈوکیسی پروجیکٹ اور کچھ حاملہ خواتین نے بھی مقدمہ کیا ہے۔
واضح ہو کہ ٹرمپ نے حلف برداری کے بعد پیدائشی شہریت پر روک لگانے کے لیے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیا تھا۔ اس کے بعد ایک عدالت نے قومی سطح پر اس پر عارضی طور پر روک لگا دی تھی۔ واشنگٹن میں 4 ریاستوں کے ذریعہ الگ مقدمہ دائر کیا گیا ہے، جہاں ایک جج نے حکم کو واضح طور سے غیر آئینی قرار دیا ہے۔
وہیں دوسری طرف ڈونالڈ ٹرمپ جلد ہی ایک ایسے ایگزیکٹیو آرڈر پر بھی دستخط کرنے جا رہے ہیں جس کے بعد ٹرانسجینڈر کھلاڑی خاتون طبقہ کے کھیلوں میں حصہ نہیں لے سکیں گی۔ یہ حکم ان ٹرانسجینڈر ایتھلیٹ پر نافذ ہوگا جو پیدائش کے وقت مرد تھے اور بعد میں جنس تبدیل کرا کر خاتون بن گئے۔
ٹرمپ نے حال ہی میں ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کرکے وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ کو ٹرانسجینڈر فوجیوں سے متعلق پنٹاگون کی پالیسی کو ترمیم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ٹرمپ کے اس حکم سے آنے والے وقت میں امریکی فوج میں ٹرانسجینڈر فوجیوں کی بھرتی پر پابندی لگ سکتی ہے۔