ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / ’’بلڈوزر ذہنیت‘‘ قانون سازی میں خطرناک رجحان، ملک کو گاندھی کے راستے پر چلنے کی ضرورت ہے: جان بریٹاس

’’بلڈوزر ذہنیت‘‘ قانون سازی میں خطرناک رجحان، ملک کو گاندھی کے راستے پر چلنے کی ضرورت ہے: جان بریٹاس

Wed, 16 Apr 2025 10:40:45    S O News

نئی دہلی ،  16 / اپریل (ایس او نیوز/ایجنسی)محترم چیئر مین صاحب، ہمیں یاد ہے کہ جب اس حکومت نے اقتدار سنبھالا تھا تو سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس جیسے نعرے دیے گئے تھے۔ اقلیتوں کے تحفظ اور ان کے حقوق کی پاسداری کے وعدے بارہا دہرائے گئے۔ لیکن آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ یہ سب محض الفاظ تھے، جن کا زمینی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ موجودہ بل نہ صرف اقلیتوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ آئینی اقدار کی روح کے خلاف ہے۔ جس آئین کو ڈاکٹر امبیڈکر نے بڑی محنت سے تیار کیا، اس کے سیکولر کردار، برابری کے اصول اور جمہوری اقدار پر یہ بل براہِ راست حملہ کرتا ہے۔ یہ محض ایک قانونی کارروائی نہیں بلکہ ایک نظریاتی قلابازی ہے جو ملک کی ہم آہنگی کو متاثر کر سکتی ہے۔ اسی لیے ہم اس بل کی پرزور مخالفت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئینی دائرے میں رہتے ہوئے فیصلے لے، نہ کہ سیاسی مفادات کے تحت۔

اس حکومت نے پہلے انسانوں میں تفریق پیدا کی۔ انسان کو انسان سے لڑانے کی کوشش کی لیکن اب ان کی ہمت اتنی بڑھ گئی ہے کہ خداؤں کے درمیان بھی امتیاز کیا جا رہا ہے۔ آپ ذرا غور کیجیے، یہ بل دراصل ’’خدا کو خدا سے جدا کرنے‘‘ کی سازش ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ وقف پر تو یہ یہ  قوانین لاگو ہوں گےلیکن ہندو مذہبی اداروں پر نہیں ہوں گے۔ یعنی ہندو دیوی دیوتا محفوظ، اور  مسلمانوں کے خدا کے نام پر وقف املاک حکومت کے  قبضے میں؟ یہ کس قسم کا انصاف ہے؟ کل تک تو صرف انسانوں میں تفریق تھی، اب تو خدا  نام  پر بھی تفریق کی جارہی ہے ۔تاریخی طور پر یہ عمل  نہایت خطرناک ہے اور اس کے نہایت منفی نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

چیئر مین صاحب، یہاں سبھی کو معلوم ہو گا کہ  مہاتما گاندھی اپنی شہادت سے دو دن پہلے مشہور صوفی بزرگ قطب الدین بختیار کاکیؒ کی درگاہ پر گئے تھے۔ یہ محض روحانی سفر نہیں تھا بلکہ یہ ایک سیاسی اور سماجی پیغام تھا – کہ یہ ملک سب کا ہے اور تمام مذاہب کا احترام ضروری ہے۔ ہمارے آئین کے معماروں نے بھی اسی سوچ کو بنیاد بنایا۔ سردار پٹیل نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ وہ نفرت اور تشدد کی جڑیں ختم کرنا چاہتے ہیں۔ اسی لئے انہوں نے مہاتما گاندھی کی شہادت کے فوراً بعد ایک متنازع تنظیم پر پابندی لگا دی تھی – جس کا نام میں نہیں لینا چاہتا – کیونکہ اس تنظیم کا نظریہ تھا کہ مسلمانوں، عیسائیوں اور کمیونسٹوں کو داخلی دشمن سمجھا جائے۔ آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ اُسی زہر کا پھیلاؤ ہے۔


Share: