پٹنہ، 24/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) 25 اپریل کو منعقد ہونے والے بی پی ایس سی مینز امتحان پر روک لگانے کی عرضی کو سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا ہے۔ درخواست دہندگان نے پریلیمز امتحان میں مبینہ دھاندلی اور سوال نامہ لیک ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے امتحان دوبارہ کرانے کی مانگ کی تھی۔ تاہم، جسٹس دیپانکر دتّا اور جسٹس منموہن پر مشتمل بنچ نے ان الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔ عدالت نے کہا کہ اگر کوچنگ سینٹروں نے جو سوالات تیاری کے لیے دیے، وہی کچھ سوالات اصل امتحان میں آ گئے، تو اسے بے ضابطگی نہیں کہا جا سکتا۔ جسٹس منموہن نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ طالب علمی کے زمانے میں کالج کے باہر ایک دکاندار اندازے کے سوالات کی کتاب بیچا کرتا تھا، اور ہر بار انہی میں سے کئی سوالات امتحان میں آ جاتے تھے۔
ججوں نے یہ بھی کہا کہ عرضی گزار خود ایک امتحان مرکز میں سوال نامہ کے لیک ہونے کا الزام عائد کر رہے ہیں، حالانکہ وہاں پہلے ہی دوبارہ امتحان لیا جا چکا ہے۔ عرضی گزار کی جانب سے سینئر وکیل کولن گونزالوس اور انجنا پرکاش نے کچھ ویڈیوز کا حوالہ دیا جن میں مبینہ طور پر امتحان مرکز پر لاؤڈاسپیکر کے ذریعہ سوالوں کے جواب بتائے جا رہے تھے۔ ججوں نے وکلاء کے اس ثبوت کو قابل بھروسہ تسلیم نہیں کیا۔
کوچنگ سنٹر کے سوالات کو امتحان میں پوچھے جانے کی بات پر بھی عدالت نے تبصرہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ ہر کوئی خود کو غیر محفوظ سمجھ رہا ہے، اسی بنیاد پر الزام عائد کر رہے ہیں۔ لیکن ہمیں سمجھنا ہوگا کہ سوال نامہ تیار کرنے والوں کی علمی لیاقت بھی اعلیٰ سطح کی نہیں ہوتی ہے۔ ہر بات کو شک کی نظر سے دیکھنا صحیح نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 13 دسمبر 2024 کو ہوئے بی پی ایس سی کی 70ویں پریلیمز امتحان میں بے ضابطگی کا الزام لگا کر طلبہ نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا تھا۔ کمیشن نے ’باپو پریسر‘ نامی مرکز سے امتحان دینے والوں کے لیے دوبارہ امتحان کا انعقاد کیا، لیکن مظاہرین سب کے لیے دوبارہ امتحان کا مطالبہ کر رہے تھے۔ گزشتہ ماہ پٹنہ ہائی کورٹ نے یہ مطالبہ خارج کر دیا تھا، اور اب سپریم کورٹ نے بھی اس عرضی کو خارج کر دیا ہے۔