سری نگر، 24/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) حال ہی میں وادی کشمیر سے باہر تعلیم حاصل کرنے والے کشمیری طلبہ کو ملک کے مختلف علاقوں میں تشویشناک حالات کا سامنا ہے، جن میں دھمکیاں، ہراسانی اور جسمانی تشدد شامل ہیں۔ پنجاب کے امرتسر میں ایک اور افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک کشمیری طالب علم، جو کشمیر کے پلوامہ ضلع کا رہائشی ہے، کو غیر مقامی طلبہ کے ایک گروہ نے وحشیانہ طور پر مارا پیٹا۔ متاثرہ طالب علم کے ساتھیوں نے بتایا: "رات دیر گئے وہ لوگ ہمارے ہوسٹل میں آئے اور ہمیں گالیاں دینے لگے۔ ہم نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے ایک طالب علم کو باہر کھینچ کر بری طرح پیٹ دیا۔ ہم کچھ نہیں کر پائے۔" ذرائع کے مطابق حملہ آور طلبہ کا تعلق اتر پردیش سے تھا اور ان کی تعداد تقریباً آٹھ سے دس تھی۔ یہ حملہ کشمیری طلبہ کی سلامتی پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔
دیگر ریاستوں میں بھی صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔ اترپردیش کے پریاگ راج میں کشمیری طلبہ کو مکان مالکان کی جانب سے زبردستی گھر خالی کرنے کو کہا جا رہا ہے جس سے یہ اندیشہ پیدا ہوا ہے کہ یہ سب ایک منظم حکمتِ عملی کے تحت ہو رہا ہے۔ اسی طرح دہرادون میں، الپائن گروپ آف کالجز کے طلبہ نے بھی اطلاع دی کہ انہیں ان کے کرایے کے مکانوں سے نکالا جا رہا ہے۔ صورتحال اس وقت اور سنگین ہو گئی جب ہندو رکشک دَل سے وابستہ ایک شخص للت شرما نے کشمیری مسلمانوں کو کھلی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ جمعرات تک اتراکھنڈ چھوڑ دیں۔ ایک وائرل ویڈیو میں اس نے اعلان کیا:’’ہماری ٹیمیں گشت پر نکلیں گی اور جو بھی کشمیری مسلمان ملے گا ہم اپنے طریقے سے اس سے نمٹیں گے۔ ‘‘
عمر عبداللہ نے تمام وزرائے اعلیٰ سے طلبہ کے تحفظ کی اپیل کی
جمعرات کو جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ملک کی دیگر ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ پہلگام دہشت گرد انہ حملے کے بعد یونین ٹیریٹری سے باہر مقیم کشمیری طلبہ کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ عمر عبداللہ یہ بیان نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار کی جانب سے کی گئی ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے جواب میں دے رہے تھے، جس میں انہوں نے وزیر اعلیٰ کی توجہ ملک کے دیگر حصوں میں کشمیریوں کو ہراساں کئےجانے سے متعلق سوشل میڈیا ویڈیوز کی جانب مبذول کرائی تھی۔ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کی حکومت صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا’’جموں کشمیر حکومت ان ریاستوں کی حکومتوں سے مسلسل رابطے میں ہے جہاں سے یہ اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ میں خود ان ریاستوں کے وزیر اعلیٰ سے رابطے میں ہوں اور ان سے خصوصی توجہ دینے کی درخواست کی ہے۔