نئی دہلی، 27/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد، جب سیاحتی سیزن اپنے عروج پر تھا، سیکڑوں سیاح خوف کے مارے وادی سے واپس لوٹ گئے، جس کے نتیجے میں کشمیر کی معیشت پر منفی اثر پڑنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اسی پس منظر میں یہ یقین دہانی کرانے کے لیے مسلسل اپیلیں کی جارہی ہیں کہ کشمیر سیاحوں کے لیے محفوظ ہے۔ مقامی لوگ نہ صرف ان کی حفاظت کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں بلکہ بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش بھی کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مہم اور گودی میڈیا کی جانب سے کشمیر کو بدنام کرنے کی کوششوں کے دوران، مقامی مسلمانوں نے سامنے آکر بھرپور طریقے سے امن اور تحفظ کا پیغام دینے کا فیصلہ کیا۔ گزشتہ دو دنوں کے دوران سری نگر میں مقامی شہریوں نے دو مرتبہ چھوٹے جلوس نکالے تاکہ یہ پیغام دیا جا سکے کہ سیاح بے خوف ہو کر کشمیر آئیں، ان کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے۔ یہی پیغام گزشتہ دنوں کشمیر کی مختلف مساجد سے بھی نشر کیا گیا اور جمعہ کی نماز کے بعد بھی متعدد مساجد سے اس حوالے سے اپیلیں کی گئیں۔ ساتھ ہی دہشت گردانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت بھی کی گئی۔
ادھر پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے تقریباً ۴؍ دن بعد سیاحوں نے اسی وادی کا رخ کرنا شروع کردیا ہے جہاں یہ حملہ ہوا تھا۔ اس تعلق سے مقامی افراد کا کہنا ہے کہ سیاحوں کو ہماری مہمان نوازی اور ہماری اپیلوں پورا بھروسہ ہے اسی لئے وہ واپس آرہے ہیں۔ ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس علاقے میں بھی روزگار پیدا ہو ۔ حملے کے بعد سے پہلگام میں بالکل سناٹا ہو گیا تھا ۔ سیاح نہ وہاں جارہے تھے اور نہ ہوٹلوں کی بکنگ ہو رہی تھی بلکہ جو سیاح موجود تھے وہ بھی اس حملے کے بعد فوراً وہاں سے نکل گئے تھے جس کی وجہ سے پہلگام کی سڑکوں پر سناٹا تھا لیکن جمعہ اور سنیچر کو سیاحوں کے ۲؍ بڑے بڑے گروپ وہاں آئے تو مقامی افراد کو تھوڑا اطمینان ہوا کہ حالات معمول کی طرف لوٹ رہے ہیں کیوں کہ یہ کشمیر میں سیزن کا وقت ہے اور ایسے وقت میںاگر سیاح واپس چلے جائیں تو یہ ہماری روزی روٹی کیلئے مسئلہ بن جائیگا۔
پورےکشمیر میں حا لات معمول پر لانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ اسی کے تحت سری نگر میں جمعہ کو نماز کے بعد بیشتر مساجد سے لوگ اس بزدلانہ حملے کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ بے گناہ لوگوں کا قتل عام بند ہونا چاہئے۔ احتجاج میں شامل ایک معمر شہری نے کہا کہ’’ پہلگام حملے کے بعد ہمارا دل ٹوٹ رہا ہے۔ ہم اپنی روزی روٹی کے لئے نہیں انسانیت کے لئے رو رہے ہیں۔ وہ ہمارے مہمان تھے۔ اللہ نے ہمیں ایک دوسرے کی مدد کے لئے پیدا کیا ہے۔ وہ ویڈیو دیکھ کر دل روتا ہے کہ جس لڑکی کی چھ دن پہلے شادی ہوئی تھی وہ اپنے شوہر کی لاش کے پاس بیٹھی رو رہی تھی۔ ہم اس بیٹی کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہم تمہارے ماں باپ سے زیادہ افسردہ ہیں۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اس بیٹی کے شوہر کی روح کو سکون ملے اور دہشت گردی کا یہ عفریت ختم ہو۔ مارچ میں شامل ایک نوجوان نےکہاکہ پہلگام کا یہ حملہ کشمیریت پر حملہ ہے اور جنہوں نے یہ حملہ کیا ہے انہیں سرعام پھانسی دی جانی چاہئے۔ ہم اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ جن لوگوں نے یہ کیا ہے انہیں ہر گز بخشا نہیں جانا چا ہئے۔
بالی ووڈ اسٹار سنیل شیٹی نے پہلگام حملے پر اپنےردعمل میں سیاحوں سے اپیل کی کہ وہ دہشت گردوں کے جال میں نہ پھنسیں۔ وہ وہی چاہتے تھے کہ ہم لوگ ڈر کر واپس آجائیں اور کشمیر تباہ و برباد ہو جائےلیکن ہمیں نہ گھبرانا ہے اور نہ خوفزدہ ہونا ہے بلکہ ہمیں اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر دہشت گردی کو ہرانا ہے۔ سنیل شیٹی نے اس کے ساتھ ہی اعلان کیا کہ وہ نہ کسی دہشت گرد سے ڈرتے ہیں اور نہ انہیں پاکستان کا خوف ہے۔ وہ اپنی اگلی چھٹیاں کشمیر میں ہی منائیں گے۔