گلبرگہ میں مسجد یونس احمدکے جلسۂ تنصیبِ سنگِ بنیاد سے خطاب
گلبرگہ19اکتوبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)مسلمان اپنی بے عملی بے جا اسراف اور برائیوں سے رغبت کے سبب بے خبر غافل اور مجرم قوم بنتے جارہے ہیں ۔ ایسی قوموں کو اللہ کی نصرت نہیں آتی ، غافلوں کو تھپک تھپک کر سلایا جاتا ہے ، اب بھی وقت ہے کہ ہم دین سے جُڑ جائیں ، اپنے اعمال اور اخلاق سے خیرامت ہونے کا ثبوت دیں، بے حسی کے باعث ہم اللہ کی نصرت کے کس طرح مستحق بن سکتے ہیں ، ساری دنیا میں مسلمانوں کو تباہ کیا جاچکا ہے ، ایسا لگتا ہے اب ہندوستانی مسلمانوں کی باری ہے ۔ ہم اگر نہیں بدلے تو ہمارا انجام بھی وہی ہوگا۔ وہ دن نہ آنے دو، دوسروں پر جو آفتیںآتی ہیں ان سے ہم محفوظ ہیں ملت اسلامیہ کو متحد کر کے اپنے دین اور ملک کا حق ادا کرو، ہمیں خواب غفلت سے اٹھنا ہوگا۔ ان دردمندانہ احساسات کا اظہار ممتاز عالم دین حضرت مولانا محمد عبدالقوی صاحب ( حیدرآباد) نے15؍اکتوبر کی صبح فردوس کالونی چونا بھٹی رنگ روڈ، پر مسجد یونس احمد کے جلسہ تنصیب سنگ بنیاد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مساجد کی تعمیر سب سے بڑا کارِ ثواب ہے ۔ محض مسجد تعمیر کر کے ہم اس کا حق ادا نہیں کرسکتے مسجدوں کو ہمیشہ آباد رکھنے اور مسلمانوں کو نماز پنجگانہ کی ادائیگی کی پابندی بھی کرنی چاہئے ۔ انہوں نے مسجد کے لئے اراضی کا عطیہ دینے والے جناب محمد احمد مرحوم اور اس پر مسجد تعمیر کروانے والے الحاج سید یونس علی محمد جانی( بانی مہاراجہ گروپ) کے فرزندان کو اس کا ر عظیم پر مبارکباددی، مولانا عبدالقوی نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے نوجوان موٹر سائیکل رائیڈنگ ، موبائیل فون ، واٹس اپ، سوشیل میڈیا وغیرہ میں وقت برباد کر رہے ہیں ۔ دشمنوں نے ملت اسلامیہ کو اس کارلا یعنی میں لگا دیا ہے ، اسرائیل میں کوئی نوجوان موبائیل اور سوشیل میڈیا کا ایسا استعمال نہیں کرتے اس میں جان بوجھ کر ہمیں الجھایا گیا ہے ۔ کھیلوں میں لگایا گیا ہے موبائیل کھیل ہے ۔ افسوس اس بات کا ہے کہ حفاظ،آئمہ ،موذنین اور علماء بھی اس میں الجھے ہوئے ہیں ، سب سے پہلے ہمیں اس لعنت کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ مولانا عبدالقوی نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کومسلم خواتین کے ساتھ نا انصافی قرار دے کر حکومت وقت مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کر کے مسلمانوں کی شناخت ختم کردینا چاہتی ہے ۔ اگر مسلم پرسنل لاء کے بارے میں ہم حکومت کو سمجھانے میں کامیاب نہ ہوئے تو اگلے(50) سالوں تک کچھ نہیں ہوسکے گا۔ مولانا نے کہا کہ ہمارے ملک کی سب سے بڑی طاقت ہمارا دستور ہے جس کے مطابق ہر شہری کابنیادی حق ہے کہ وہ اپنی پسند کے دین پر قائم رہے ، اس پر عمل کرے، اس کی تبلیغ کرے۔ کوئی عدالت یا حکومت یہ حق کسی سے چھین نہیں سکتی۔ آج دین اور دستور کو بچانے کی ضرورت ہے ۔ مسلمانوں کو متحد ہو کر اس سازش کے خلاف لڑنا ہوگا۔ مولانا نے ہر مسلمان کو انفرادی طور پر دین کی فکر کرنے اور اس کے تحفظ کے لئے اجتماعی طور پر جدوجہد کرنے کا مشورہ دیا۔ حافظ سید سرفراز ولد سید معراج ( مہاراجہ) کی قرأت کلام پاک سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ حافظ محمد اعجاز نے نعت شریف کا نذرانہ پیش کیا۔ مولانا ریاض اللہ صاحب ( امام و خطیب مسجد آرٹینگ بنگلور) نے اپنی تقریرمیں مساجد کی تعمیر کے بارے میں قرآن و حدیث میں وارد فضائل کا حوالہ دیتے ہوئے مرحوم محمد احمد صاحب کی مغفرت اور جنت میں اعلیٰ مقام کی دعا کی اور سید یونس علی محمد جانی کی صحت و عافیت کے ساتھ درازی عمر کی دعا کی ۔ انہوں نے کہا کہ مسجدکے ساتھ مکتب( مدرسہ) کے قیام کی ستائش کی ، انہوں نے کہا کہ ایک بار جہاں مسجد قائم ہوتی ہے وہ ساتویں آسمان سے لے کر تحت الثریٰ تک تا قیامت مسجد ہی رہتی ہے ۔ مولانا جاوید عالم ، امام مسجد محبس گلبرگہ نے کہا کہ محمد احمد صاحب اور سید یونس علی مہاراجہ کے فرزندان نے تعمیر مسجد کا جو کام شروع کیا ہے اس سے نئی نسل کو تحریک حاصل کرنی چاہئے ۔ مولانا مصباح الحسن ہاشمی ( امام مسجد سکندریہ) نے نظامت کے فرائض انجام دئیے، حافظ محمدعامر علی خان، مولانا شریف احمد مظاہری اور حیات سید احمد مئیر گلبرگہ رونق شہ نشین تھے۔ اس جلسہ میں محمد جانی خاندان کے ساتھ مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والی شخصیات ، تجار، وکلاء، ڈاکٹرس، اساتذہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی جن میں ممتاز کانگریسی قائدالحاج اقبال احمد سرڈگی رکن کرناٹک قانون ساز کونسل (سابق صدر نشین مرکزی حج کمیٹی) ، جناب عالم خان، جناب عارف منیار، جناب جمیل الرحمن حاجی حیدر، ڈاکٹر وہاب عندلیب(سابق صدر کرناٹک اُردو اکاڈمی) ، جناب حامد اکمل ایڈیٹر روزنامہ ایقان ایکسپریس، ڈاکٹر افتخار الدین اختر، محمد بدر الدین لیکچرار، الحاج محمد احمد حلوائی (پاشاہ سیٹھ) ، محمد فاروق ایلپار، عبدالمجید ملاں ٹیچر، عبدالمجید شابدی، محمد عثمان علی محمد جانی، محمد اطہر بابا، مسعود صاحب ، محمد رفیع الدین انجینئر، ڈاکٹر طیب خرادی لکچرار، انعام الحسن خرادی، عارف حسین بیجاپوری، محمد اسلم ادھونی، محمد ظہیر ملاں انجینئرکے نام قابل ذکر ہیں ۔ الحاج سید یونس علی محمد جانی کے فرزندان سید محبوب علی ، ڈاکٹرنوشاد علی اور سید فرقان علی آرکٹیکٹ نے جلسہ کی شاندار انتظامات کئے سبھی حاضرین نے شخصی طور پر الحاج سید یونس علی محمد جانی صاحب کو مسجد کی تعمیر پر مبارکباد پیش کی ۔