نئی دہلی ، 23/ جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی) کیب ایگریگیٹرس یعنی سفر کے لیے گاڑی بکنگ کرنے والی مشہور کمپنی اولا اور اوبر پر الگ الگ ماڈل کے موبائل فون کے ساتھ تفریق آمیز رویہ اختیار کرنے کا الزام لگ رہا ہے۔ مرکزی وزیر برائے امورِ صارفین پرہلاد جوشی نے اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کر جانکاری دی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ انھیں پچھلے دنوں اس طرح کی شکایتیں ملیں جن میں دیکھا گیا کہ آئی فون اور اینڈرائیڈ فون میں کیب ایگریگیٹرس ایک ہی جگہ کے لیے الگ الگ کرایہ وصول کر رہے ہیں۔
23 جنوری کو ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں پرہلاد جوشی نے لکھا ہے کہ ’’گزشتہ دنوں یہ دیکھا گیا تھا کہ مختلف موبائل ماڈلز (آئی فون/اینڈرائیڈ) پر مبنی کرایہ میں فرق نظر آ رہا ہے۔ اس پر کارروائی کرتے ہوئے صارفین امور کے محکمہ نے سی سی پی اے (سنٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی) کے ذریعہ سے اولا اور اوبر جیسی اہم کیب ایگریگیٹرس کو نوٹس جاری کر ان سے جواب مانگے ہیں۔‘‘ مرکزی وزیر نے گزشتہ ماہ ’صارفین کے استحصال کو قطعی برداشت نہیں کرنے‘ کی بات کہی تو اور سی سی پی اے سے ان الزامات کی گہرائی سے جانچ کرنے کو کہا تھا۔ انھوں نے ایسی سرگرمیوں کو پہلی نظر میں نامناسب کاروباری سلوک اور صارفین کی شفافیت کے حقوق کی شدید خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
دراصل اس نوٹس کے ذریعہ یہ سمجھنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کیا واقعی موبائل فون کے ماڈل کی بنیاد پر کرایہ میں فرق رکھا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہو رہا ہے تو یہ صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔ حال کے دنوں میں صارفین نے شکایت کی تھی کہ آئی فون اور اینڈرائیڈ صارفین کو ایک ہی دوری کے لیے الگ الگ کرایہ دکھایا جا رہا ہے۔ الزام ہے کہ اولا اور اوبر کے ایلگوردم صارفین کے فون کے ماڈل کا تجزیہ کر ان کی ادائیگی صلاحیت کی بنیاد پر قیمتیں طے کر رہے ہیں۔
بہرحال، سی سی پی اے نے اس معاملے کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ اگر جانچ میں الزامات درست پائے جاتے ہیں تو یہ کمپنیاں قانونی کارروائی کا سامنا کر سکتی ہیں۔ اب تک اولا اور اوبر کی طرف سے اس معاملے پر کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ نوٹس کا جواب ملنے کے بعد ہی ان کے رخ کو واضح طور پر سمجھا جا سکے گا۔