بھٹکل، 31 جنوری (ایس او نیوز) – بھٹکل کے سوسالہ قدیم اور معروف مسلم سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کے ایک وفد نے کاروار میں ضلع ایس پی ایم نارائن سے ملاقات کی۔ وفد نے جانوروں کی چوری میں ملوث نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے، چوروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے اور چوری شدہ جانوروں کا گوشت بھٹکل میں کن کن بیوپاریوں کو فروخت کیا گیا اور کیا جارہا ہے، اُس کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ تنظیم نے واضح کیا کہ چوری شدہ جانوروں کا گوشت خریدنے والےبیوپاریوں کے نام سامنے آتے ہیں تو ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے گا۔
تنظیم کا مؤقف: مسلمان چوری اور حرام گوشت کے سخت خلاف
مجلس اصلاح و تنظیم کے صدر عنایت اللہ شاہ بندری کی قیادت میں کاروار ایس پی دفتر پہنچ کر ضلع ایس پی اور دیگر اعلیٰ پولیس حکام سے ملاقات کے دوران، وفد نے پولیس کو مکمل تعاون دینے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ مسلمان ایسے جرائم کی قطعی حمایت نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے لیے چوری شدہ جانوروں کا گوشت کھانا حرام ہے، اور جب اس معاملے کی خبریں میڈیا میں آئیں تو تنظیم نے ایک ماہ کے لیے گوشت کھانے پر پابندی بھی عائد کی تھی۔
عنایت اللہ شاہ بندری نے کہا، "ہم جانوروں کے چوروں کے کبھی حامی نہیں رہے، ایسے عناصر کو گرفتار کر کے پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنا ضروری ہے۔ تاہم، یہ افسوسناک ہے کہ چوروں کو پکڑنے کے بعد میڈیا میں ملزموں کے نام کے ساتھ بھٹکل کا نام جوڑ کر بھٹکل کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بھٹکل کے مسلمان چوری کئے ہوئے جانوروں کے گوشت کھاتے ہی نہیں ہیں۔ اورایسے چوروں کی حمایت کرنے کا سوال ہی نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہوناور میں حاملہ گائے کو چوری کر کے ذبح کرنے کی بھٹکل کے تمام مسلمان سخت مذمت کرتے ہیں۔ پولیس نے اگرچہ اس معاملے میں ملزمان کو گرفتار کر لیا، لیکن عوام اس بات پر برہمی کا اظہار کر رہے ہیں کہ پولیس نے حراست میں موجود ایک ملزم کی ٹانگ پر گولی کیوں چلائی؟ انہوں نے پولیس کی اس کارروائی کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ، "2017 میں جب کمٹہ میں پولیس پر حملہ ہوا اور آئی جی پی ہیمنت نمبالکر کی کار کو جلایا گیا، تب بھی پولیس نے کسی پر گولی نہیں چلائی تھی، لیکن اب ایک زیر حراست ملزم کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس سے عوام میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔"
تنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے اور سیاسی پینل کے کنوینر ایڈوکیٹ عمران لنکا نے بھی اس معاملے پر ایس پی سے وضاحت طلب کی اور کہا کہ ایسے واقعات عوام میں بداعتمادی پیدا کرتے ہیں۔
ایس پی کا ردعمل: چوری شدہ گوشت کے بیوپاریوں کی لسٹ فراہم کرنے کا تیقن
ضلع ایس پی ایم نارائن نے تنظیم کے وفد کے مؤقف کو سنجیدگی سے سنا اور تنظیم کی شفافیت اور قانونی اقدامات کی حمایت کو سراہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہوناور کے سالکوڈ میں حاملہ گائے کی چوری اور قتل کے معاملے میں بھٹکل کا کوئی بھی شخص ملوث نہیں پایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کو مطلوب شخص وسیم بھٹکل کا رہائشی نہیں ہے، دیگر لوگوں کا تعلق بھی ہوناور کے دیہاتوں سے ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ چوری شدہ جانوروں کا گوشت بھٹکل میں فروخت ہوا ہے۔ ایس پی نے یقین دلایا کہ وہ ان بیوپاریوں کی فہرست تنظیم کو فراہم کریں گے جو چوری شدہ جانوروں کا گوشت خرید کر عوام کو فروخت کر رہے ہیں۔
ایس پی ایم نارائن نے زیر حراست ملزم کی ٹانگ پر گولی چلانے کے معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ، "جب پولیس ملزم کو جائے وقوع پر لے گئی، جہاں اس نے جانور ذبح کرنے کے آلات چھپائے تھے، تو اس نے تیز دھار آلات سے پولیس پر حملہ کر دیا تھا، جس میں تین پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے ایک تاحال منی پال اسپتال میں زیر علاج ہے۔ اس صورتحال میں پولیس نے دفاعی قدم اٹھاتے ہوئے ملزم کی ٹانگ پر گولی چلائی۔”
ایس پی نے وفد کو یقین دلایا کہ جانوروں کی چوری کے خلاف پولیس کی کارروائی صحیح سمت میں جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ چور صرف مسلم طبقہ کے ہیں نہیں بلکہ ہندو طببقہ کے لوگ بھی اس جرم میں ملوث ہیں، اور پولیس اس معاملے کو کسی مخصوص مذہب کی عینک سے نہیں دیکھتی، بلکہ ہر چور کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ایس پی مسٹر ایم نارائن نے کاروار پہنچ کر بالمشافہ ملاقات کرنے اور اپنا موقف واضح کرنے پر بھٹکل تنظیم وفد کا شکریہ بھی ادا کیا اور یقین دلایا کہ پولس کسی بھی حال میں بے قصوروں کو ہراساں نہیں کرے گی۔
پریس کانفرنس میں تنظیم نے پیش کیا اپنا صاف ستھر اموقف
ایس پی ایم نارائن سے ملاقات کے بعد تنظیم وفد نے کاروار وارتھا علاقہ دفتر پہنچ کر پریس کانفرنس کا انعقاد کیا اوراپنا صاف ستھرا موقف رکھتے ہوئےواضح کیا کہ مسلمان چوری شدہ جانوروں کا گوشت نہیں کھاتے اور نہ ہی مسلمان ایسے چوروں کی حمایت کرتے ہیں۔ تنظیم صدر عنایت اللہ شاہ بندری نے ہوناور میں حاملہ گائے کو چوری کرکے ہتھیا کرنے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا اس سے پہلے بھٹکل کے جالی علاقہ میں ایک جانور کو گاڑی میں لاد کر لے جانے کی ودیو کلپ سوشیل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بھٹکل کے مسلمانوں نے چوری شدہ جانور کا گوشت سپلائی ہونے کے شک کی بنیاد پر ایک ماہ تک مویشوں کا گوشت خریدنا ہی بند کردیا تھا اور تمام گوشت سپلائی کرنے والوں کا سماجی بائیکاٹ کیا تھا، ابھی بھی اگر چوری شدہ جانوروں کا گوشت بھٹکل میں تقسیم ہونے کی بات سامنے آرہی ہے تو چوروں کی گرفتاری اور گوشت خریدنے والوں کی لسٹ سامنے آنے تک ہم ایک ماہ کے لئے نہیں بلکہ ایک سال کے لئے بھی مشکوک جانوروں کے گوشت کی خریداری کا بائیکاٹ کرسکتے ہیں۔
ایڈوکیٹ عمران لنکا نے پریس کانفرنس کے دوران میڈیا اور عوام سے اپیل کی کہ وہ ضلع کو سیاسی فائدے کے لیے فرقہ وارانہ رنگ دینے والی کوششوں کا شکار نہ ہوں، جیسا کہ دسمبر 2017 میں ہوناور میں ہونے والے پریش میستا کے واقعے میں ہوا تھا، جس میں سی بی آئی نے 'بی' رپورٹ پیش کی تھی اور یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ 18 سالہ پریش میستا کی موت ایک حادثہ تھی۔ لنکا نے کہا کہ عوام نے ماضی میں ایسی کوششوں کو ناکام بنایا ہے ، انہوں نے زور دیا کہ جانوروں کی چوری کے واقعات کی بھی منصفانہ تحقیقات ہونی چاہئے۔
تنظیم وفد میں تنظیم صدر، جنرل سکریٹری اور سیاسی پینل کے کنوینر کے ساتھ ساتھ تنظیم ایڈمنسٹرشن سکریٹری جیلانی شاہ بندری، اکاونٹنٹ اقبال سُہیل، تنظیم کے اراکین انتظامیہ محی الدین الطاف کھروری، عزیزالرحمن رکن الدین ندوی، عبدالماجد رکن الدین، آدم پنمبور، جعفر حیدر وغیرہ موجود تھے۔