ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / بنگلہ دیش کو سنگین آفات کا سامنا، لاکھوں افراد متاثر ہونے کا خدشہ

بنگلہ دیش کو سنگین آفات کا سامنا، لاکھوں افراد متاثر ہونے کا خدشہ

Tue, 15 Apr 2025 10:05:06    S O News

ڈھاکہ، 15/ اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) بنگلہ دیش میں قدرتی آفات کے خطرے نے عوام میں بے چینی اور خوف کی لہر دوڑا دی ہے۔ اس بار آفات کی شدت اور تباہی کا امکان پہلے سے کہیں زیادہ سنگین نظر آتا ہے۔ عالمی سائنسی جریدے 'وَن ارتھ' میں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق نے ایک چونکا دینے والی پیش گوئی کی ہے۔ اس تحقیق کے مطابق، وہ طوفان جو ایک صدی میں صرف ایک بار آتے تھے، اب ہر دہائی میں بنگلہ دیش کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں، جس سے علاقے میں بڑے پیمانے پر تباہی اور انسانی جانوں کا ضیاع ہو سکتا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق طوفان کے ساتھ آنے والا ’اسٹارم ٹائیڈ‘، یعنی سمندر کی اپھنتی لہریں اور بڑھتی سمندری سطح مل کر ایک ایسی تباہناک شکل اختیار کر سکتی ہیں جو شہروں اور گاؤں کو نگلنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اس خوفناک رپورٹ نے ملک کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کی ٹینشن میں اضافہ کر دیا ہے۔ اسٹڈی میں بتایا گیا ہے کہ اگر حالات نہیں بدلے تو آنے والے وقت میں تقریباً 80 لاکھ لوگ ایسے طوفانوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔

اس ریسرچ اسٹڈی کو ایم آئی ٹی (میساچوئٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی) کے محققین سائی رویلا اور ان کی ٹیم نے تیار کیا ہے۔ رویلا بتاتے ہیں کہ مستقبل میں بھلے ہی طوفانوں کی تعداد بہت زیادہ نہ بڑھے، لیکن ان کی طاقت بڑھے گی اور سمندر کا سطح بھی۔ اس سے طوفانی لہروں کا اثر کئی گنا زیادہ خطرناک ہوگا۔ تحقیق میں شامل محققین کی ٹیم نے کلایمیٹ ماڈلس کی مدد سے ہزاروں مصنوعی طوفانوں کو بنگلہ دیش کے پاس سمیولیٹ کیا اور پایا کہ اگر کاربن اخراج ایسے ہی بڑھتا رہا تو ہر دہائی میں تباہناک طوفانی لہریں آ سکتی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ بنگلہ دیش کا سمندری کنارہ پہلے سے ہی بہت حساس ہے۔ یہاں تقریباً 80 لاکھ لوگ ذیلی ساحلی علاقوں میں رہتے ہیں جو ہر سال کسی نہ کسی طوفان کی زد میں آتے ہیں۔ اب تک 6 بڑے طوفانوں میں ایک ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں کی جان جا چکی ہے۔ اس تحقیق میں متنبہ کیا گیا ہے کہ اگر گلوبل وارمنگ کا اثر ایسے ہی بڑھتا رہا، تو مزید ایک خطرناک ٹرینڈ دیکھنے کو ملے گا، اور وہ یہ کہ مانسون اور گردابی طوفان ایک ہی وقت پر آنے لگیں گے۔

دراصل ابھی تک بنگلہ دیش میں مانسون جون سے ستمبر کے درمیان آتا ہے، جبکہ گردابی طوفان مئی-جون اور پھر اکتوبر-نومبر میں آتے ہیں۔ حالانکہ اب ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سمندر گرم رہے گا، مانسون تاخیر سے جائے گا اور گردابی طوفان اسی وقت لوٹ آئیں گے۔ یعنی لوگوں کو کسی بھی طرح کی راحت نہیں مل سکے گی۔


Share: