ماسکو ، 19/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) روسی صدر ولادیمیر پوتن نے 19 نومبر کو ایک ایسا فیصلہ کیا جس سے دنیا بھر میں جوہری جنگ کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے حق میں ایسا قدم اٹھایا جس سے پوتن شدید ناراض ہوئے، اور اس کے ردعمل میں پوتن نے منگل کو اپنی نیوکلیائی پالیسی میں ترمیم کی۔ نئی پالیسی کے تحت اگر کسی ملک نے کسی نیوکلیائی ہتھیار سے لیس ملک کی مدد سے روس پر حملہ کیا، تو اسے مشترکہ حملہ سمجھا جائے گا، اور اس صورت میں روسی حکومت کو جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ پوتن نے یہ قدم تب اٹھایا ہے جب روس-یوکرین جنگ کے 1000 دن مکمل ہو گئے ہیں۔ ترمیم شدہ نیوکلیائی پالیسی میں کچھ شرائط ضرور جوڑی گئی ہیں، لیکن یہ دنیا کے لیے تشویش ناک ہے۔ روسی صدر پوتن نے یہ فیصلہ ایسی صورت میں لیا ہے جب بائڈن حکوتم نے جاتے جاتے یوکرین کو طویل دوری کی میزائلوں سے روس کے اندر حملہ کی منظوری دے دی۔ اس منظوری کے بعد ہی روس نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے منھ توڑ جواب دینے کی بات کہی تھی۔ پوتن کے ذریعہ ترمیم شدہ نیوکلیائی پالیسی پر دستخط کے قدم کو بائڈن کے فیصلے کا جواب ہی تصور کیا جا رہا ہے۔
روس کی نئی نیوکلیائی پالیسی میں یہ التزام کیا گیا ہے کہ روس کو اگر بڑے پیمانے پر ہوائی حملہ کا سامنا کرنا پڑے گا تو اس کے جواب میں روس نیوکلیائی اسلحہ کا استعمال کر سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یوکرین کی فوج کے ذریعہ امریکہ کی طویل دوری کی میزائلوں کا استعمال پہلے بھی کیا جا رہا تھا، لیکن یہ استعمال صرف سرحدی علاقوں تک محدود تھا۔ اب اقتدار سے جاتے جاتے بائڈن نے بڑا فیصلہ لیتے ہوئے یوکرین کو روس کے اندر بھی طویل دوری کی میزائلوں سے حملے کی منظوری دے دی ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ بائڈن حکومت کے ذریعہ دی گئی اس منظوری سے روس کے فوجی اڈے، فوجی ادارے اور دیگر اہم ٹھکانے یوکرین کے نشانے پر آ گئے ہیں۔ اس سے روس-یوکرین جنگ کی پوری تصویر بدل سکتی ہے۔ روس نے امریکہ کے اس قدم کی مذمت کرتے ہوئے اسے روس جنگ کو بھڑکانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ پہلے روس کی جو نیوکلیائی پالیسی تھی اس کے تحت صرف روس یا اس کے ساتھیوں پر بیلسٹک میزائل کے حملے کی مصدقہ خبر کے بعد روس نیوکلیائی اسلحہ استعمال کر سکتا تھا۔ لیکن اب نئی پالیسی کے تحت بیلسٹک میزائل کے ساتھ ہی کروز میزائل، بڑے پیمانے پر ڈرون حملے یا دیگر پرواز بھرنے والی اشیاء کے ذریعہ حملے کی حالت میں بھی نیوکلیائی اسلحہ کے استعمال کو منظوری دی گئی ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ پرانی پالیسی میں روس کے ساتھی بیلاروس پر حملے کی حالت میں بھی روس کے ذریعہ نیوکلیائی اسلحوں کا استعمال کرنے کا التزام تھا، لیکن ترمیم شدہ پالیسی میں یہ التزام ہٹا دیا گیا ہے۔