ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / بھٹکل کے 200 سے زائد عازمین سمیت ملک بھر کے 52 ہزار افراد حج سے محروم ہونے کے خطرے سے دوچار؛کیا وزیراعظم مودی کے سعودی دورہ سے مسئلہ حل ہوگا ؟

بھٹکل کے 200 سے زائد عازمین سمیت ملک بھر کے 52 ہزار افراد حج سے محروم ہونے کے خطرے سے دوچار؛کیا وزیراعظم مودی کے سعودی دورہ سے مسئلہ حل ہوگا ؟

Mon, 14 Apr 2025 19:23:46    S O News
بھٹکل کے 200 سے زائد عازمین سمیت ملک بھر کے 52 ہزار افراد حج سے محروم ہونے کے خطرے سے دوچار؛کیا  وزیراعظم مودی کے سعودی دورہ  سے مسئلہ حل ہوگا ؟

بھٹکل، 14 اپریل (ایس او نیوز): حج 2025 کے لیے پرائیویٹ ٹور آپریٹروں کے ذریعے رجسٹریشن کروانے والے بھٹکل کے دو سو سے زائد عازمین سمیت ملک بھر کے تقریباً 52 ہزار افراد حج سے محروم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ واضح رہے کہ سرکاری کوٹہ سے حج پر جانے والے عازمین کے لیے کسی قسم کی رکاوٹ یا مسئلہ نہیں ہے؛ یہ بحران صرف اُن عازمین کے لیے پیدا ہوا ہے جو پرائیویٹ ٹور آپریٹروں کے ذریعے حج پر جانے والے ہیں۔

وزارتِ اقلیتی امور نے ایک نیا سرکیولر جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پرائیویٹ ٹور آپریٹروں کو صرف 20 فیصد بکنگز کی ابتدائی منظوری دی جائے گی، جس کے بعد بقیہ 80 فیصد عازمین کا سفر غیر یقینی ہو گیا ہے۔ اس فیصلے نے ملک بھر کے ہزاروں عازمین اور سینکڑوں ٹور آپریٹروں کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

موجودہ بحران کی جڑ سعودی عرب کے "نُسُک" (Nusuk) پورٹل کی بندش ہے، جو عازمین کی رہائش، ٹرانسپورٹ اور دیگر اہم سہولیات کی بکنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، سعودی حکام نے تاخیر سے ادائیگیوں اور معاہدوں کی تکمیل نہ ہونے پر منٰی کے زون 1 اور 2 منسوخ کر دیے، جبکہ دیگر زونز بھی التوا کا شکار ہیں۔

وزارت نے اس صورتِ حال کی ذمہ داری پرائیویٹ ٹور آپریٹروں پر ڈال دی ہے، تاہم آپریٹروں کا دعویٰ ہے کہ اُنہوں نے تمام ادائیگیاں وقت پر مکمل کر دی تھیں، اور اصل تاخیر وزارت کی جانب سے رقوم سعودی حکام کو منتقل کرنے میں ہوئی۔ کئی آپریٹروں نے حکومت اور سعودی حکام کے درمیان رابطے اور تال میل کی کمی کو اس بحران کی بڑی وجہ قرار دیا ہے۔

منٰی، جو حج کا کلیدی رکن ہے، میں پانچ روزہ قیام لازمی ہوتا ہے، اور وہاں کیمپوں کی منسوخی سے نجی آپریٹروں کی تمام تیاریاں متاثر ہو گئی ہیں۔ اگرچہ سعودی حکام نے "نُسُک" پورٹل کو عارضی طور پر دوبارہ کھولنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، لیکن یہ موقع صرف "پہلے آئیں، پہلے پائیں" کی بنیاد پر دیا جائے گا، اور کیمپوں کی دستیابی کی کوئی ضمانت نہیں دی گئی۔

اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مدینہ میں ہندوستانی قونصل خانے نے ایک ہیلپ ڈیسک قائم کیا ہے جہاں حج گروپ آرگنائزرس (CHGOs) سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر تمام تفصیلات، پاسپورٹس، رہائش اور ادائیگیوں کی دستاویزات کے ساتھ پہنچیں۔

وزارت کی نئی گائیڈ لائن کے مطابق ہر CHGO کو صرف 20 فیصد کوٹہ الاٹ کیا جائے گا، جبکہ بقیہ کیمپ مساوی طور پر تقسیم کیے جائیں گے۔ لیکن اگر کیمپ مکمل ہو گئے تو ہزاروں عازمین منٰی میں قیام سے محروم ہو سکتے ہیں، جو حج کی تکمیل کے لیے ضروری ہے۔

بھٹکل کے ایک پرائیویٹ ٹور آپریٹر نے ساحل آن لائن سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امسال اُن کی کمپنی کے ذریعے بھٹکل کے 150 عازمین کو حج پر روانہ کرنے کے لیے فروری سے پہلے ہی تمام دستاویزات جمع کرائے جا چکے ہیں، تمام کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں، اور وزارتِ حج کو واجب الادا رقوم کی ادائیگی بھی کی جا چکی ہے۔ اُنہوں نے کہا: "ہم نے ہوٹل، منٰی کے خیمے اور ٹرانسپورٹ کی بکنگ تین ماہ پہلے مکمل کر لی تھی تاکہ مہنگائی سے بچا جا سکے اور نشستیں کنفرم کی جا سکیں، لیکن اب اگر اجازت نہ ملی تو ہمیں کروڑوں روپے کا مالی نقصان تو ہوگا ہی، ساتھ ہی وہ عازمین بھی حج سے محروم رہ جائیں گے جنہوں نے مکمل رقم جمع کروا دی ہے — اور اس کا براہِ راست اثر ہماری کمپنی کی ساکھ پر پڑے گا۔" آپریٹر نے مزید بتایا کہ عازمین حج مئی کے پہلے عشرے سے ہی سعودی عرب روانہ ہونا شروع کریں گے، جبکہ حج جون کے پہلے ہفتے میں متوقع ہے۔ ایسے میں وقت بہت کم رہ گیا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ملک بھر کے پرائیویٹ آپریٹرز نے اس مسئلے پر حکومت کی توجہ مبذول کرانے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لیا ہے۔ کئی آپریٹروں نے وزیروں کو ٹویٹ کر کے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی ہے، جبکہ اپوزیشن رہنماؤں سے بھی مداخلت کی درخواست کی گئی ہے۔

اس ضمن میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا: "سعودی عرب سے تشویشناک خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہندوستان کے پرائیویٹ حج کوٹے میں 80 فیصد کی اچانک کٹوتی کر دی گئی ہے۔ یہ فیصلہ ملک بھر کے عازمین اور ٹور آپریٹروں کے لیے شدید پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔ میں وزارت خارجہ سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ فوری طور پر سعودی حکومت کے ساتھ اس معاملے کو اٹھائیں تاکہ اس کا کوئی حل نکالا جا سکے۔" اسی طرح جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے دفتر نے بھی اس فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا: "میں معزز وزیر خارجہ @DrSJaishankar سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جلد از جلد سعودی حکام سے رابطہ کریں تاکہ تمام متاثرہ عازمین کے مفاد میں اس مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔"

یاد رہے کہ ہندوستان کا کل حج کوٹہ 1,75,025 ہے، جس میں سے 52,507 عازمین نے پرائیویٹ آپریٹروں کے ذریعے رجسٹریشن کروایا ہے۔ اگر یہ مسئلہ فوری طور پر حل نہ ہوا تو نہ صرف ہزاروں افراد حج سے محروم رہ جائیں گے بلکہ حکومت کو بھی شدید عوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تمام نظریں اب وزیر اعظم نریندر مودی کے مجوزہ سعودی عرب دورے (22 اپریل) پر لگی ہوئی ہیں، جہاں یہ اُمید کی جا رہی ہے کہ وہ سعودی حکام سے بات چیت کے ذریعے اس بحران کا کوئی قابلِ قبول حل نکالیں گے۔


Share: