پہلگام/ سری نگر، 23/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) جنوبی کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام کے نواحی علاقے بیسرن ویلی میں منگل کی دوپہر ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جب دہشت گردوں نے سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اس حملے کے نتیجے میں کم از کم 30 سیاح جاں بحق ہو گئے جبکہ درجنوں شدید زخمی ہیں۔
واقعے کے وقت بیسرن ویلی میں تقریباً 40 سیاح موجود تھے، جو قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔ حملے کے دوران دہشت گرد نزدیکی جنگلات سے اچانک نمودار ہوئے اور چاروں طرف سے فائرنگ شروع کر دی۔ عینی شاہدین کے مطابق، فائرنگ کا سلسلہ کئی منٹوں تک جاری رہا جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والے سیاحوں کا تعلق اوڈیشہ، کرناٹک، تلنگانہ اور دیگر ریاستوں سے ہے۔ کرناٹک کے شیموگہ کے منجوناتھ اور بنگلورو کے بھرت بھوشن بھی مہلوکین میں شامل ہیں۔ حملے میں دو غیر ملکی سیاحوں کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، تاہم ان کی شناخت فوری طور پر ممکن نہیں ہو سکی۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس، فوج، سی آر پی ایف، اور پیرا کمانڈوز کی ٹیمیں فوری طور پر جائے واردات پر پہنچ گئیں۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔ مقامی افراد نے بھی گھوڑوں کی مدد سے زخمیوں کو اسپتال پہنچانے میں کردار ادا کیا، جبکہ شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اننت ناگ منتقل کیا گیا۔
وزیراعظم نریندر مودی، جو سعودی عرب کے دورے پر ہیں، کو اس حملے کی اطلاع دی گئی۔ انہوں نے واقعے کی سخت مذمت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر مہلوکین کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا۔ وزیراعظم نے اپنے دورے کو مختصر کر کے وطن واپسی کا اعلان کیا اور کہا کہ "دہشت گردوں کو بخشا نہیں جائے گا۔"
بیسرن ویلی، جو 1980 کی دہائی میں بالی ووڈ فلموں کی شوٹنگ کے لیے مقبول رہی ہے، اب دہشت کی علامت بن چکی ہے۔ حملے سے قبل پہلگام سیاحوں سے بھرا ہوا تھا، مگر اب بیشتر سیاح علاقہ چھوڑ چکے ہیں۔ فضا میں خوف و ہراس چھا چکا ہے، اور علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے۔
سیکیورٹی فورسز نے بیسرن اور اس کے اطراف کے جنگلات کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کے ذریعے علاقے کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے جبکہ فورنزک ٹیمیں شواہد اکٹھا کر رہی ہیں۔
جموں و کشمیر کے چیف منسٹر عمر عبداللہ، سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور دیگر رہنماؤں نے اس وحشیانہ حملے کی سخت مذمت کی ہے اور سیاحوں کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
دو ہفتے قبل مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دعویٰ کیا تھا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد وادی میں دہشت گردی تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ ایسے میں یہ بڑا حملہ سیکیورٹی صورتحال پر سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ کشمیر میں امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی ایک بڑی سازش کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔