نئی دہلی ، 14/مئی (ایس او نیوز /ایجنسی) وزیراعظم مودی کے قوم سے خطاب کے ایک روز بعد کانگریس نے ان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عوام کی توقعات پر پانی پھیر دیا۔ پارٹی کے سینئر رہنما اشوک گہلوت نے منگل کے روز دہلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ٹرمپ کے متنازعہ بیان پر خاموشی اختیار کر کے وزیراعظم نے نہ صرف سفارتی کمزوری دکھائی بلکہ ملک کی خودداری پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد جو مؤثر فوجی کارروائی جاری تھی، اس کے اچانک خاتمے سے نہ صرف دہشت گردوں کو فائدہ پہنچا بلکہ پاکستان کو ایک سخت پیغام دینے کا موقع بھی ضائع ہو گیا۔ کانگریس رہنما نے کہا کہ مودی حکومت کو عوام کو سچ بتانا چاہیے کہ جنگ بندی کے پیچھے اصل حقیقت کیا تھی۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس میں سب سے چونکانے والی بات یہ تھی کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنی ایک پوسٹ میں فوجی کارروائی کو روکنے کا اعلان کیا اور بعد میں کہا کہ انہوں نے تجارت کا حوالہ دے کر ہندوستان اور پاکستان کو فوجی کارروائی روکنے پرتیار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے بیانات کے بعد اب ملک کو یہ بات سمجھ میں نہیں آر ہے کہ اسے خفیہ کیوں رکھا گیا جبکہ ہماری فوج نے بہت اچھا کام کیا، دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا، جس کیلئے پوری دنیا میں اس کی تعریف ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جبکہ پہلگام واقعہ سے ملک کا ہر کنبہ غمزدہ تھا، فوج نے حملہ کر کے اس واقعہ میں ملوث ۱۰۰؍ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا اور اس طرح فوج نے متاثرہ خاندانوں کے آنسو پونچھنے کا کام کیا۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ اُس وقت جب فوج کارروائی کر رہی تھی اچانک ٹرمپ درمیان میں آئے اور انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان فوجی کارروائی روکنے کے بارے میں ایک پوسٹ کرکے سب کو چونکا دیا۔ امریکہ نے پہلے بھی ہندوستان پر دباؤ ڈالا لیکن ہم نے کبھی سر نہیں جھکایا اور پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔ شملہ معاہدے کے دوران بھی ہم نے کسی دوسرے ملک کو مداخلت کی اجازت نہیں دی، لیکن اب جس طرح سے ڈونالڈٹرمپ مداخلت کر رہے ہیں، وزیراعظم مودی اور ان کی حکومت کو اس کا جواب دینا چاہئے۔ سوال یہ ہے کہ مودی سرکار، ٹرمپ کے بیانات پر وضاحت کیوں نہیں دے رہی ہے؟
اشوک گہلوت نے امریکی صدر کی پوسٹ پر شدید حملہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈونالڈ ٹرمپ نے کون سی ٹھیکہ داری لے رکھی ہے، ٹرمپ یا تو خود ٹھیکیدار بن گئے یا ہماری خاموشی نے ان کے حوصلے بلند کئے ہیں ، جس کی وجہ سے وہ جنگ بندی کا اعلان کر رہے ہیں۔ اب ٹرمپ کہہ رہے ہیں کہ وہ مسئلہ کشمیر کو بھی حل کریں گے، جبکہ اب تک ہندوستان کی پالیسی صرف دو طرفہ رہی ہے، ٹرمپ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ انتہائی سنجیدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ ایک جانب وزیر اعظم قوم کے نام خطاب کررہے تھے ، وہیں دوسری جانب ٹرمپ نے یہ اعلان کیا کہ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان سے کہا کہ اگر وہ تجارت کرنا چاہتے ہیں تو انہیں جنگ بندی کا اعلان کرنا ہوگا۔ کانگریس لیڈرنے کہا کہ وزیر اعظم مودی کو ان تمام سوالوں کا جواب دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی خاموشی سے قوم کو شدید تکلیف ہوئی ہے۔