ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / نوٹ بندی: پرانے نوٹوں کے لین دین کو لے کر آرڈیننس کو صدر کی منظوری

نوٹ بندی: پرانے نوٹوں کے لین دین کو لے کر آرڈیننس کو صدر کی منظوری

Sat, 31 Dec 2016 20:43:36  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی،31دسمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)بڑی قیمت کے منسوخ نوٹوں کے ذریعے دھوکہ دہی پر روک لگانے کے لئے 1000اور 500روپے کے پرانے نوٹوں کے لین دین کرنے اور اپنے پاس ایک مقررہ حد سے زیادہ تعداد میں رکھنے کو غیر قانونی اور قابل سزا جرم بنانے سے متعلق آرڈیننس کو صدر پرنب مکھرجی نے منظوری فراہم کر دی ہے۔مخصوص بینک نوٹ آرڈیننس 2016کے تحت چلن سے باہر کئے گئے بڑی قیمت کے نوٹوں کو رکھنا اور ان کا لین دین کرنا قانونی جرم ہے جس میں کم از کم 10000روپے کے جرمانے کی تجویز ہے۔حکومت کے ایک اعلی افسر نے بتایا کہ پرانے منسوخ نوٹوں کو کاروبار کے لئے استعمال سے روکنے کے لئے یہ آرڈیننس ضروری تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ منسوخ نوٹوں کے ذریعے کوئی متوازی معیشت چلے۔حکومت نے بیرون ملک سے آنے والے تارکین وطن کیلئے چلن سے باہر کئے گئے نوٹوں کو بدلوانے کے لئے 30جون تک موقع دیا ہے، وہ انہیں ریزرو بینک کے مخصوص دفاتر پر بدلوا سکیں گے،اس کے لیے انہیں اپنے ساتھ لائے گئے پرانے منسوخ نوٹوں کے بارے میں ہوائی اڈوں پر کسٹم محکمہ کو تعدادسمیت مکمل تفصیل دینی ہوگی۔وزارت خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے تارکین وطن کو ریزرو بینک کی مخصوص شاخوں میں منسوخ کئے گئے نوٹ جمع کراتے وقت کسٹم محکمہ میں داخل تفصیلات بھی پیش کرنی ہوگی، جھوٹی تفصیلات دینے پر کم از کم 50000روپے یا جمع نوٹوں کی کل قیمت میں سے جو بھی زیادہ ہو گا، اتنا جرمانہ دینا ہوگا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس آرڈیننس کے ذریعے ریزرو بینک آف انڈیا قانون 1934میں ترمیم کی گئی ہے۔اس ترمیم کے ذریعے چلن سے باہرکئے گئے بینک نوٹوں کو منسوخ کرنے کے اعلان کو قانون سازی کی حمایت مل گئی ہے۔اس آرڈیننس سے مرکزی بینک مخصوص تاریخ کے بعد منسوخ نوٹوں کی قیمت کو ادا کرنے کی ذمہ داری سے آزاد ہو جائے گا۔مستقبل میں ان نوٹوں کو لے کر کسی طرح کا کوئی تنازعہ کھڑا نہیں ہو اس لئے محض نوٹ بندی کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کو کافی نہیں سمجھا گیا اور یہ آرڈیننس لایا گیا۔بند کئے گئے 500، 1000روپے کے پرانے بند نوٹ 31مارچ کے بعد بھی ایک خاص حد سے زیادہ رکھنے کے لیے قانون کے تحت جرم تصور کیا جائے گا جس پر 10000روپے یا رکھی گئی رقم کا پانچ گنا کا جرمانہ ان میں جو بھی زیادہ ہو گا لگایا جائے گا۔مطالعہ اور تحقیق کرنے والے ریسرچ اسکالر زیادہ سے زیادہ 25کی تعداد میں یہ نوٹ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔سال 1978میں جب مرارجی دیسائی حکومت تھی تب بھی 1000روپے، 5000روپے اور 10000روپے کے نوٹ منسوخ کرنے کے بعد حکومت اور ریزرو بینک کو منسوخ نوٹوں کی ذمہ داری کو ختم کرنے کے لئے اسی طرح کا آرڈیننس لایا گیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ جب بھی حکومت کسی بھی قانونی طور پر درست نوٹ کو ختم کرے گی، اس ذمہ داری سے آزاد ہونے کے لیے اس طرح کی ترمیم کی ضرورت ہوتی ہے۔
 


Share: