ابوجہ، 21/ جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی)نائیجیریا کے شمالی وسطی علاقے میں چند روز قبل گیسولین ٹینکر کے دھماکے نے خوفناک تباہی مچائی تھی، جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حادثے میں کئی لوگ بری طرح زخمی ہوئے تھے، جن میں سے بعض نے بعد میں دم توڑ دیا۔ تازہ اطلاعات کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 98 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ متعدد زخمی اب بھی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
19 جنوری کو ہوئے اس دھماکہ کے بعد مقامی انتظامیہ نے حالات کو سنبھالنے کی پوری کوشش کی ہے۔ نائیجر اسٹیٹ کے لیے قومی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے آپریشن چیف حسینی عیسیٰ نے کہا کہ ایسا امکان ہے کہ مہلوکین کی تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔ یہ حادثہ لوٹ پاٹ کی کوششوں کا نتیجہ تھا۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ افریقہ کے سب سے بڑے تیل پروڈکشن کرنے والے ملک نائیجیریا میں ایسے واقعات اب عام ہو چکے ہیں۔ اس طرح کے حادثات میں اب تک سینکڑوں لوگ اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ اکتوبر 2024 میں جگاوا اسٹیٹ میں اسی طرح کا دھماکہ ہوا تھا جس میں 147 لوگ مارے گئے تھے۔ یہ نائیجیریا میں سب سے خراب حادثات میں سے ایک تھا۔ ایندھن مہنگا ہونے کے سبب لوگ لوٹ پاٹ کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، تاکہ ایندھن کا بوجھ الگ سے نہ پڑے۔ لیکن یہ کوشش کئی لوگوں کے لیے ہلاکت خیز ثابت ہوتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایک سال قبل صدر نے پٹرول پر دی جانے والی سبسیڈی کو ہٹا لیا تھا۔ صدر کے اس فیصلے کے بعد لوٹ پاٹ کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں اور اس دوران حادثات بھی سرزد ہوئے ہیں۔ اس طرح کے حادثات سامنے آنے کے بعد وہاں کے لوگ سخت سفری اصولوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت سے بھی ایندھن وغیرہ کی گاڑیوں کے لیے الگ راستہ یا پھر الگ انتظام کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔