دربھنگہ،12اکتوبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مرکزمیں جب سے بھاجپا(سنگھ) کی حکومت آئی ہے تب سے ملک کے حالات بدسے بدتر ہوتے جارہے ہیں۔ جس کشمیر میں کچھ دن قبل امن کا ماحول تھا وہاں دو مہینے سے کرفیو اور خونریزی سے لوگ پریشان ہیں۔ وہیں دوسری جانب مسلمانوں کے ساتھ مرکز کی حکومت کا رویہ اتنا خطرناک ہوتاجارہاجسے برداشت کرپانا مشکل ہے۔تین طلاق معاملے کو سپریم کورٹ میں لیجاکر حکومت مسلمانوں میں اختلاف پیداکر کمزور کرنے کی کررہی ہے سازش۔مذہبی معاملے پر پوری دنیا کے مسلمان خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ قرآن و حدیث پر مبنی قانون ہے، اس میں نہ پارلیمنٹ تبدیلی کرنے کا اختیار رکھتی ہے اور نہ عدالت اپنے طور پر اس کی تشریح کرنے کا حق رکھتی ہے، دستور میں ملک کے ہر شہری کو اپنے مذہب کے مطابق عقیدہ رکھنے، مذہب پر عمل کرنے اور مذہب کی تبلیغ کرنے کا حق دیا گیا ہے۔ مذہب پر عمل کرنے میں مسلم پرسنل لاء شامل ہے۔ مذکورہ باتیں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدر نظرعالم نے ایک پریس بیان میں کہی ہے۔ مسٹر عالم نے مزید کہا کہ مختلف عدالتی فیصلوں میں اس کی صراحت موجود ہے اور ہندوستان میں تمام مسالک سے تعلق رکھنے والے مسلمان اس بات پر متفق ہیں کہ ان پر ان کے شرعی قوانین ہی نافذ ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود حکومت ہند کا سپریم کورٹ میں مسلم پرسنل لاء کے مغائر بیان داخل کرنا یقیناًمسلمانوں کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم کرنے کی سازش ہے۔ یہ معاملہ ملک کے سیکولر اور جمہوری کردار کے لئے سیاہ دن ہے، حقیقی صورتحال یہ ہے کہ مسلمانوں میں طلاق اور تعدد ازدواج کی شرح دوسری تمام مذہبی اکائیوں سے کم ہے، حکومت ہندنے جو موقف اختیار کیا ہے وہ پوری طرح اس کے فرقہ پرستانہ ایجنڈے کے مطابق اور یہ بڑی بدبختانہ بات ہے کہ حکومت نے اس بات کا لحاظ نہیں رکھا کہ وہ پارٹی کے اعتبار سے جو بھی نظریہ رکھتی ہو، لیکن وہ ملک کے تمام شہریوں کی نمائندہ ہے اور تمام طبقات کے حقوق کا تحفظ اس کی ذمہ داری ہے، مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ آئین کے دائرہ میں رہتے ہوئے حکومت کے اس رویہ کے خلاف اپنا احتجاج درج کرائیں اورآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی آواز میں آواز ملاکر لبیک کہیں، تین طلاقوں کے مسئلہ پر آپس میں الجھنے سے پرہیزکریں، فرقہ پرست عناصر نے اس مسئلہ کو اٹھایا ہی اسی لئے ہے کہ مسلمانوں میں مسلکی اختلافات کو ہوا دی جائے اور ان کے اتحاد میں شگاف ڈالنے کی کوشش کی جائے۔وقت رہتے ہمیں متحدہوکر فرقہ پرست حکومتوں کو اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے۔ سارے مسلمانوں کو اس معاملے میں اتحاد کے ساتھ مضبوط آواز میں فرقہ پرست حکومت کو جواب دینے کی ضرورت ہے ورنہ اسی طرح ہمیں مسلکی معاملے میں بانٹ کر حکومت کا گھناؤنا کھیل کھیلتی رہے گی اور ہم آپس میں لڑتے لڑتے کمزور ہوجائیں گے۔