ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / بی سی سی آئی کی ایس جی ایم میں ٹھاکر کا حلف نامہ ہوگا بحث کا مرکز،میٹنگ آج

بی سی سی آئی کی ایس جی ایم میں ٹھاکر کا حلف نامہ ہوگا بحث کا مرکز،میٹنگ آج

Fri, 14 Oct 2016 18:00:47  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی ،14اکتوبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)انوراگ ٹھاکر کا سپریم کورٹ میں دیا جانے والا حلف نامہ کل یہاں بی سی سی آئی کی منظورشدہ یونٹس کی خصوصی جنرل میٹنگ(ایس جی ایم)میں بحث کا مرکز ہو گا جس میں لوڈھا کمیٹی کے اصلاح پسند اقدامات کو لاگو کئے جانے پر بحث ہوگی۔ایس جی ایم میں جن مسائل پر تفصیل سے بحث کی جا سکتی ہے اس میں ’’ایک ریاست ایک ووٹ‘‘کی سفارش اور تین سال کے وقفے کے ساتھ تین سال کی مدت کا مسئلہ شامل ہے۔سپریم کورٹ نے ٹھاکر کو حلف نامہ دائر کرنے کو کہا ہے اور واضح کرنے کو کہا ہے کہ انہوں نے آئی سی سی سے یہ لکھنے کو کہا تھا یا نہیں کہ لوڈھا کمیٹی کی سفارشات سرکاری مداخلت ہیں۔حال میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈیو رچرڈسن نے مبینہ طور پر یہ دعوی کیا تھا۔بی سی سی آئی کی قانونی ٹیم حلف نامہ تیار کر رہی ہے۔بی سی سی آئی صدر کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ انہوں نے صرف سابق صدر ششانک منوہر کی سابقہ درخواست کو آگے بڑھایا تھا جس میں انہوں نے(منوہر نے)کہا تھا کہ اعلی کونسل میں کیگ نمائندے کی تقرری مداخلت ہے۔ایک قابل اعتماد ذرائع نے بتایا کہ یہ مسئلہ ششانک نے اٹھایا تھا اسے انوراگ اس پر آگے بڑھ رہے تھے۔سپریم کورٹ میں پیر کو اس معاملے کی سماعت ہوگی اور ایسے میں دنیا کے سب سے زیادہ دولت مند بورڈ کے پاس شاید یہ آخری موقع ہے کہ وہ اس معاملے پر بحث کرے جس کے بارے میں اس کا خیال ہے کہ اس سے بورڈ کا آپریشن متاثر ہوگا۔
مشرقی علاقے کی ایک یونٹ کے عہدیدار نے کہا کہ ہم ایک ریاست ایک ووٹ کے اصول کے خلاف نہیں ہیں،ہم صرف اتنا کہہ رہے ہیں کہ ووٹروں کی بنیاد کو کیوں نہیں بڑھایا گیا۔منی پور، میزورم، ناگالینڈ اور اروناچل کو ووٹنگ حق دے دیجئے لیکن ساتھ ہی ممبئی اور سوراشٹر کے حقوق نہ چھنیں۔اس بات کا امکان نہیں ہے کہ رکن تین سال کے وقفے کے ساتھ تین سال کی مدت کے لئے راضی ہوں۔بورڈ میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ سب سے بہترین خیال یہ ہوگا کہ چھ سال کے دو دور ہوں اور دو مدت کے درمیان میں تین سال کے وقفے ہوں۔واضح رہے کہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کے سابق ٹیم ڈائریکٹر روی شاستری نے یہ تجویز پیش کی تھی۔تریپورہ اور ودربھ نے لوڈھا کمیٹی کی سفارشات کو مکمل طور پر قبول کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اب بھی زیادہ تر ریاستی یونٹس کا خیال ہے کہ سفارشات ناقابل قبول ہیں۔


Share: