نئی دہلی ، 14/مئی (ایس او نیوز /ایجنسی) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس بیان کو ہندوستان نے سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ہند-پاک جنگ بندی ان کی طرف سے دی گئی تجارتی ترغیب اور دباؤ کا نتیجہ ہے۔ ٹرمپ کے مطابق، اگر دونوں ممالک جنگ بندی پر آمادہ ہو جاتے تو امریکہ ان کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارت کرتا، ورنہ تجارت بند کر دی جاتی۔ مودی حکومت نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی حکومت ہند نے ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو بھی رد کر دیا اور کہا کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے، اور پاکستان کو پہلے مقبوضہ کشمیر خالی کرنا ہوگا، اس کے بعد ہی کوئی بات چیت ممکن ہے۔
حکومت نے واضح کیا ہے کہ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے جواب میںپاک مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردوں کے کیمپوں کو کچلنے کیلئے ہندوستانی افواج کے آپریشن سیندور کے دوران امریکہ کے لیڈروں سےکئی بار گفتگو ہوئی مگر تجارت کا کوئی مسئلہ نہیں اٹھا۔
یاد رہے کہ پیر کوشام ۸؍ بجے قوم کے نام وزیراعظم کا خطاب نشر ہونے سے آدھے گھنٹے قبل ٹرمپ نے ایک بار پھر ہند-پاک جنگ بندی کا سہرا اپنے سر باندھتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم نے بہت مدد کی، ہم نے تجارت کے ذریعے مدد کی۔ ہم نے کہا کہ یہ (لڑائی) بند کر دیںہم آپ کے ساتھ بہت تجارت کریں گے، اگر آپ رُکیں گے تو ہم تجارت کریں گے، اگر آپ نہیں رُکیں گے، تو ہم تجارت نہیں کریں گے۔تجارت ختم کرنے کی بات آتے ہی وہ (ہندوستان اور پاکستان) لڑائی روکنے کیلئےتیار ہوگئے ۔‘‘وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے منگل کو صحافیوں سے بات چیت میں امریکی صدر کے اس دعوے پر سوال کے جواب میں کہا کہ’’ جب ہندوستانی افواج نے آپریشن سیندور کے دوران پاکستان پر دباؤ بڑھایا تو کئی ممالک کے لیڈروں نے ہندوستان سے گفتگو کی۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’امریکی لیڈرس کے ساتھ بھی گفتگو ہوئی لیکن اس میں تجارت کا موضوع کبھی نہیں اٹھاتھا۔‘‘
مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ثالثی کی ٹرمپ کی پیشکش کا بھی جواب دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ اس ضمن میں ہندوستان کی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’اس مسئلے کو ہندوستان اور پاکستان آپس میں حل کریں گے۔