نئی دہلی ، 19/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی )ٹھگ سکیش چندرشیکھر کو سپریم کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے، عدالت نے اسے منڈولی جیل سے کسی اور جیل میں منتقل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ 18 فروری کو عدالت عظمیٰ نے سکیش کی جانب سے دائر جیل منتقلی کی عرضی مسترد کر دی۔ ساتھ ہی عدالت نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ قانونی نظام کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔
جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس پی بی ورالے کی بنچ نے کہا کہ سکیش چندرشیکھر نے پہلے بھی ایسی ہی عرضی داخل کی تھی، جسے سپریم کورٹ کے ذریعہ خارج دی گئی تھی۔ بنچ نے کہا کہ ’’سُکیش کو پہلے دہلی حکومت سے شکایت تھی، لیکن اب حکومت بدل چکی ہے، پھر انھیں پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔‘‘ بنچ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ کے پاس پیسے ہیں خرچ کرنے کے لیے تو کیا آپ بار بار کوشش کرتے رہیں گے؟ یہ قانون کا غلط استعمال ہے۔ آپ کیسے ایک ہی عرضی کو بار بار داخل کر سکتے ہیں؟‘‘
سکیش چندرشیکھر کی طرف سے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے سینئر وکیل شعیب عالم نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت عرضی دہندہ کا حق ہے کہ اسے اس کے کنبہ سے دور نہ رکھا جائے۔ وکیل نے مطالبہ کیا کہ سکیش کو کرناٹک کے نزدیک کسی جیل میں رکھا جائے۔ عرضی دہندہ نے پنجاب اور دہلی چھوڑ کر کسی بھی دیگر ریاست کی جیل میں منتقل کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس پر بنچ نے کہا کہ ’’ہمیں سماج اور اس کی حفاظت سے متعلق فکر ہے۔ آپ کا بنیادی حق دوسروں کے حقوق پر قبضہ نہیں کر سکتا۔ آپ دیکھیے کہ آپ نے افسران پر کس طرح کے الزامات عائد کیے ہیں۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ سکیش چندرشیکھر اور اس کی بیوی منی لانڈرنگ و کئی لوگوں کے ساتھ دھوکہ دہی کے الزام میں جیل میں بند ہے۔