ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / شمالی ہندوستان میں گرمی کا قہر جاری ، دہلی، یوپی، راجستھان اور گجرات میں شدید گرمی سے عوام پریشان

شمالی ہندوستان میں گرمی کا قہر جاری ، دہلی، یوپی، راجستھان اور گجرات میں شدید گرمی سے عوام پریشان

Mon, 07 Apr 2025 10:41:34    S O News

نئی دہلی، 7/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی)شمالی اور مغربی ہند کے کئی علاقوں میں اپریل کے ابتدائی دنوں میں ہی گرمی نے شدت اختیار کر لی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق دہلی، راجستھان، گجرات، مدھیہ پردیش، اتر پردیش اور اوڈیشہ سمیت ملک کی متعدد ریاستوں کے درجنوں شہروں میں درجہ حرارت 42 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کر چکا ہے۔ دہلی-این سی آر میں گرمی کی لہر آئندہ دنوں میں مزید بڑھنے کی توقع ہے، جب کہ راجستھان، گجرات اور مہاراشٹر کے کچھ حصوں میں شدید لُو چلنے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔ موسمی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بار گرمی کا دورانیہ معمول سے زیادہ طویل ہو سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کے ماہرین کے مطابق اپریل کے پہلے ہفتے میں کئی شہروں میں درجہ حرارت میں 3 سے 6.9 ڈگری سیلسیس تک کا اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، جو غیرمعمولی مانا جا رہا ہے۔ دہلی میں ہوا کی رفتار کم ہونے کے باعث گرمی میں اضافہ ہوا ہے۔ صبح کے وقت ہوا کی رفتار 8 سے 10 کلومیٹر فی گھنٹہ رہنے کی امید ہے، جو دوپہر تک گھٹ کر 4 سے 6 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو جائے گی۔ شام اور رات کے وقت ہوا کی رفتار مزید کم ہو کر 8 کلومیٹر فی گھنٹہ سے بھی نیچے آ سکتی ہے۔

راجستھان کے بیکانیر، جودھپور اور بخصوص باڑمیر میں شدید گرمی کا سامنا ہے۔ اتوار 6 اپریل کو باڑمیر میں درجہ حرارت 45.6 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا، جو اپریل کے پہلے ہفتے کا اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے۔ یہ معمول سے 6.8 ڈگری زیادہ ہے، جو خطے میں شدید گرمی کی علامت ہے۔

گجرات کے ساحلی علاقوں، خاص طور پر سورت، احمد آباد اور سوراشٹر و کَچھ کے علاقوں میں 6 اپریل سے 10 اپریل تک شدید گرمی اور گرم ہواؤں (ہیٹ ویو) کے امکانات ہیں۔ محکمہ موسمیات نے ان علاقوں کے لیے الرٹ جاری کیا ہے۔ عوام کو غیر ضروری دھوپ میں نکلنے سے گریز کرنے، ہائیڈریٹ رہنے اور گرمی سے بچاؤ کے لیے مناسب احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔

اسی دوران مدھیہ پردیش، پنجاب، ہریانہ، چندی گڑھ، ہماچل پردیش اور مغربی یوپی کے کچھ علاقوں میں بھی شدید گرمی کے ساتھ لُو چلنے کے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں۔ خاص طور پر کسانوں، تعمیراتی کام کرنے والوں، بچوں اور بزرگ افراد کے لیے یہ موسم خطرناک ہو سکتا ہے۔


Share: