نئی دہلی ، 10/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی)دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کی زبردست شکست کے بعد پارٹی کے سابق رہنما اور سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے اروند کیجریوال پر شدید تنقید کی ہے۔ پرشانت بھوشن نے اس شکست کو عام آدمی پارٹی کے لیے 'نئے آغاز' کی جگہ 'اختتام' قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیجریوال نے پارٹی کو اس کے اصل مقصد سے ہٹا دیا اور اسے ایک 'بدعنوان ادارہ' بنا دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں، پرشانت بھوشن نے الزام لگایا کہ کیجریوال نے شفافیت، جوابدہی اور متبادل سیاست کے اصولوں کو چھوڑ دیا ہے اور پارٹی کو ایک آمرانہ اور مبہم تنظیم میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے 'شیش محل' تنازعہ پر کیجریوال کو بھی گھیر ا جس میں ان پر وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کی تزئین و آرائش کے لیے 45 کروڑ روپے خرچ کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ پرشانت بھوشن نے لکھا کہ کیجریوال نے اپنے لیے 45 کروڑ روپے کا شیشے کا محل بنایا اور لگژری گاڑیوں میں گھومنا شروع کر دیا۔ انہوں نے عآپ کی طرف سے قائم کردہ ماہر کمیٹیوں کی 33 تفصیلی پالیسی رپورٹس کو پھینک دیا، اور کہا کہ پارٹی ضرورت پڑنے پر مناسب پالیسیاں اپنائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کیجریوال نے حقیقی حکمرانی کے بجائے "پروپیگنڈے اور جھوٹے دعووں" پر انحصار کیا، جس سے پارٹی کی شبیہ خراب ہوئی۔
دہلی میں 10 سال اقتدار میں رہنے کے بعد عام آدمی پارٹی کو کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) 27 سال بعد اقتدار میں واپس آئی ہے۔ بی جے پی نے 70 رکنی اسمبلی میں 48 نشستیں حاصل کیں، جب کہ عآپ صرف 22 نشستوں پر سمٹ گئی۔ بی جے پی کی اس لہر میں عام آدمی پارٹی کا ٹاپ آرڈر بھی گر گیا۔ اس لیے اروند کیجریوال، منیش سسودیا، ستیندر جین، سوربھ بھردواج بھی اپنی سیٹیں نہیں بچا سکے۔