امپھال 10 فروری (ایس او نیوز) منی پور میں 21 ماہ سے جاری تشدد کے واقعات اور شدید بحران کے بعد وزیر اعلیٰ اینِ بیرین سنگھ نے اتوار کے روز بالآخر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، بتایا گیا ہے کہ انہوں نے دہلی جاکر مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے میٹنگ کی تھی جس کے بعد ان کا یہ فیصلہ سامنے آیا۔ اس ملاقات کے کچھ دنوں بعد سے ہی ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اندر اندرونی اختلافات اور اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک کے امکانات نظر آنے لگے تھے۔
ذرئع کا کہنا ہے کہ سنگھ کا استعفیٰ اتنی دیر بعد آیا جب ریاست میں 21 ماہ قبل شروع ہونے والی نسلی تشدد کی لہر نے 250 سے زائد جانیں لے لی تھیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سنگھ کا استعفیٰ اس وقت آیا جب منی پور کی اسمبلی میں بی جے پی کے کئی اراکین نے ان کی حمایت چھوڑ دی تھی اور کچھ وزیروں سمیت پانچ سے دس بی جے پی ایم ایل ایز نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپوزیشن میں بیٹھیں گے اور سنگھ کی حمایت نہیں کریں گے. اس صورت حال میں سنگھ نے اپنے استعفے کا اعلان کیا۔ استعفے کے بعد، گورنر بھلا نے اسمبلی کا بجٹ اجلاس ملتوی کر دیا۔
بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے سنگھ کے استعفے کا خیرمقدم کیا۔ منی پور کے کوکی بی جے پی ایم ایل ایز نے کہا کہ سنگھ کا استعفیٰ خوش آئند ہے۔ دریں اثنا، حزب اختلاف کی جماعتوں نے سنگھ کی حکمرانی کو ناکام قرار دیا اور کہا کہ یہ فیصلہ دیر سے آیا مگر صحیح فیصلہ تھا۔
سنگھ کا استعفیٰ ایسے وقت آیا جب سپریم کورٹ نے ایک آڈیو ٹیپ پر سماعت شروع کی تھی، جس میں سنگھ پر الزام تھا کہ وہ نسلی تشدد کے لیے ذمہ دار تھے۔ حزب اختلاف نے سنگھ پر الزام عائد کیا کہ وہ دو سال تک ریاست میں نسلی تقسیم کی حوصلہ افزائی کرتے رہے. وزیر اعلیٰ سنگھ کے استعفے کے بعد، منی پور کی سیاست میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔ ککی گروپوں نے سنگھ کے استعفے کو خوش آئند قرار دیا جبکہ میتی گروپوں نے اسے غلط وقت پر فیصلہ سمجھا۔ اس تمام صورت حال نے ریاست کی سیاسی فضا کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔
سنگھ کے استعفے کے بعد، بی جے پی کے رہنماؤں نے نئی قیادت کے انتخاب پر غور شروع کیا ہے۔ ان کی جگہ کسی نئے وزیر اعلیٰ کو منتخب کرنے کے لیے پارٹی کی مرکزی قیادت نے مشاورت شروع کر دی ہے۔