ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / 'جموں و کشمیر میں نئے کریمنل قوانین کا نفاذ مناسب انداز میں ہوا'، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا امت شاہ کے ساتھ تبادلہ خیال

'جموں و کشمیر میں نئے کریمنل قوانین کا نفاذ مناسب انداز میں ہوا'، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا امت شاہ کے ساتھ تبادلہ خیال

Wed, 19 Feb 2025 10:42:35    S O News

 سری نگر ، 19/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی )مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے 18 فروری کو جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی موجودگی میں ریاست میں نئے مجرمانہ قوانین کے نفاذ کی صورت حال کا جائزہ لیا۔ چونکہ جموں و کشمیر میں اب قانونی نظام براہ راست مرکزی حکومت کے زیر نگرانی ہے، اس لیے ان قوانین کے اطلاق اور اثرات پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ یاد رہے کہ 2019 میں جموں و کشمیر کو سابقہ ریاستی درجے سے تقسیم کر کے جموں و کشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیر انتظام دو علیحدہ خطوں میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

بہرحال، وزیر اعلیٰ امت شاہ کی صدارت میں ہوئی میٹنگ میں جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا، وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے علاوہ ڈی جی پی نلن پربھات، چیف سکریٹری اٹل ڈُلو بھی موجود رہے۔ میٹنگ کے بعد وزیر اعلیٰ عبداللہ نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں نئے مجرمانہ قوانین کا نفاذ کافی حد تک ٹھیک رہا ہے۔ جہاں کمی رہی ہے اس پر بات ہوئی، اسے بھی درست کیا جائے گا۔ لوگوں کو نئے قوانین کی پوری جانکاری ہو، اس کے لیے بھی پیش قدمی کی جائے  گی۔‘‘

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے مرکز کے زیر انتظام اس خطے میں سیکورٹی سے متعلق معاملوں پر کہا کہ ’’اس سے قبل جو 2 میٹنگیں ہوئی تھیں، وہ سیکورٹی سے متعلق تھیں۔ اگر سیکورٹی سے متعلق میٹنگوں میں عوام کے ذریعہ منتخب حکومت کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ لیا جاتا ہے، تو ٹھیک ہے۔‘‘ نئے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق بھی عمر عبداللہ نے اپنا رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’حزب اختلاف کے قائد (راہل گاندھی) کے طور پر انھیں عدم اتفاق ظاہر کرنے کا حق ہے، یہ کہاں کہا گیا ہے کہ جو حکومت کرتی ہے اپوزیشن اس سے متفق ہو... جہاں تک سماعت کی بات ہے، تو سپریم کورٹ میں سماعت چل رہی ہے اور فیصلہ آ جائے گا۔ میں اس میں کیا کہہ سکتا ہوں۔ میں تو ایک ریاست کا وزیر اعلیٰ ہوں، یہ مرکز کا معاملہ ہے۔‘‘

افسران کے حوالے سے خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ نارتھ بلاک میں ہوئی میٹنگ میں عمر عبداللہ اور منوج سنہا کے علاوہ مرکزی حکومت و جموں و کشمیر حکومت کے سرکردہ افسران بھی شامل ہوئے۔ بھارتیہ نیائے سنہیتا (بی این ایس)، بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا (بی این ایس ایس) اور بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم (بی ایس اے) کو بالترتیب نوآبادیاتی دور کی آئی پی سی، آئی پی سی آر اور 1872 کے آئی ای اے کی جگہ بدلا گیا ہے۔ نئے قوانین گزشتہ سال یکم جولائی سے نافذ ہوئے تھے۔ وزیر داخلہ پہلے ہی اتر پردیش، ہریانہ، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش، مدھیہ پردیش اور گجرات سمیت کئی ریاستوں میں نئے مجرمانہ قوانین کے عمل درآمد کی حالت کا تجزیہ کر چکے ہیں۔


Share: