ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / نئی دہلی ریلوے اسٹیشن بھگدڑ کیس: ہائی کورٹ کا مرکز سے جواب طلب، اگلی سماعت 26 مارچ کو

نئی دہلی ریلوے اسٹیشن بھگدڑ کیس: ہائی کورٹ کا مرکز سے جواب طلب، اگلی سماعت 26 مارچ کو

Wed, 19 Feb 2025 19:39:29    S O News

نئی دہلی   ، 19/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی )نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ میں ہوئی اموات کے معاملے پر دہلی ہائی کورٹ نے بدھ (19 فروری) کو سماعت کی۔ عدالت نے اس حادثے پر سخت رخ اپناتے ہوئے محکمہ ریلوے سے وضاحت طلب کی اور ہدایت دی کہ ریلوے بورڈ کے اعلیٰ افسران اس مسئلے پر غور کریں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔ ساتھ ہی، عدالت نے ریلوے ایکٹ کے مکمل نفاذ پر زور دیا اور محکمہ ریل سے استفسار کیا کہ مسافروں کی گنجائش سے زیادہ ٹکٹ کیوں جاری کیے گئے۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 26 مارچ کو ہوگی۔

دہلی ہائی کورٹ میں عرضی گزار نے کہا کہ ریلوے کے قوانین کے مطابق اسٹیشن اور ریلوے کوچ میں بھیڑ بھاڑ کو روکنے کے لیے جو قانون بنائے گئے ہیں ان کو نافذ کرنے کے لیے ریلوے کو ہدایات دیے جائیں۔ عرضی گزار نے یہ بھی کہا کہ یہ شہریوں کی زندگی کے متعلق ریلوے ایکٹ کی دفعہ 57 مکمل طور سے نافذ کی جائے۔ علاوہ ازیں عرضی گزار نے کہا کہ انڈین ریلوے کے پاس یہ اندازہ لگانے کا کوئی نظام نہیں ہے کہ اسٹیشن پر کتنے لوگ ہیں۔

چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور جسٹس تشار راؤ گیڈیلا کی بنچ نے متعلقہ افسران سے کہا کہ وہ اپنے حلف نامے میں ان ایشوز پر اپنے اقدامات کی تفصیلات پیش کریں۔ عدالت نے حکم دیا کہ ’’عرضی میں اٹھائے گئے مسائل کی تحقیقات ریلوے بورڈ میں اعلیٰ سطح پر کی جائے اور اس کے بعد مدعا علیہ کی جانب سے ایک حلف نامہ داخل کیا جائے جس میں ریلوے بورڈ کی جانب سے لیے جانے والے فیصلوں کی تفصیلات پیش کی جائیں۔‘‘

مذکورہ معاملے پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ معاملے کو مخالفانہ انداز سے نہیں اٹھایا گیا ہے اور ریلوے قانون پر عمل کرنے کا پابند ہے۔ مرکز نے کہا کہ ریلوے یقینی طور پر مسائل پر غور و خوض کرے گا۔ مرکز نے آگے کہا کہ یہ افسوسناک واقعہ ہے، جانی نقصان کی تلافی معاوضے سے پوری نہیں کی جا سکتی۔ وہ اس پورے معاملے کو لے کر دہلی ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کریں گے۔ واضح ہو کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے بھگڈر معاملے میں ایک مفاد عامہ کی عرضی 17 فروری کو سپریم کورٹ میں بھی داخل کی گئی تھی۔ خیال رہے کہ اس واقعہ میں 18 لوگوں کی جانیں تلف ہو گئیں اور دیگر 15 زخمی ہو گئے تھے۔


Share: