نئی دہلی، 24/فروری (ایس او نیوز /ایجنسی)دہلی میں بی جے پی حکومت کے قیام کے بعد ہونے والے پہلے اسمبلی اجلاس میں شدید گرما گرمی کی توقع ہے۔ حکمران جماعت نے اپوزیشن کے اعتراضات کا سامنا کرنے کے لیے مکمل تیاری کر لی ہے، جبکہ اپوزیشن بھی حکومت کی پالیسیوں اور فیصلوں کو چیلنج کرنے کے لیے پوری طرح مستعد دکھائی دے رہی ہے۔ اسمبلی اجلاس کے دوران مختلف مسائل پر تلخ بحث اور شدید سیاسی کشیدگی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔
بی جے پی نے اسمبلی سیشن کے دوران اپوزیشن کو بدعنوانی کے معاملات پر گھیرنے کی حکمت عملی بنائی ہے۔ پارٹی کے ذرائع کے مطابق، حکومتی اراکین یمنا صفائی، شراب گھوٹالہ، ’شیش محل‘ کیس اور سی اے جی رپورٹ جیسے معاملات کو ایوان میں اٹھائیں گے۔ بی جے پی کی قیادت نے اپنے اراکین کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہر سوال کا مدلل جواب دیں تاکہ اپوزیشن کو کوئی سیاسی فائدہ نہ پہنچ سکے۔
حکومت کی کوشش ہے کہ دہلی کے عوام کے سامنے اپوزیشن کی خامیوں کو اجاگر کیا جائے اور اس کے طرزِ حکمرانی پر سوالات کھڑے کیے جائیں۔ بی جے پی کے مطابق، گزشتہ حکومت نے دہلی کی ترقی کو متاثر کیا، اور اس کا احتساب ضروری ہے۔
دوسری جانب، اپوزیشن نے بھی بی جے پی حکومت کو گھیرنے کی مکمل تیاری کر لی ہے۔ ذرائع کے مطابق، اپوزیشن خواتین کے لیے اعلان کردہ مالی امداد، بی جے پی کے انتخابی وعدوں کی عدم تکمیل، مہنگائی، بیروزگاری اور عام شہریوں کے مسائل کو موضوع بنائے گی۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے انتخابات کے دوران عوام کو بڑے خواب دکھائے لیکن اب حکومت میں آنے کے بعد وہ ان وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ہو رہی ہے۔ اپوزیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ خواتین کی سلامتی اور فلاح و بہبود کے حوالے سے حکومت کی پالیسیاں محض اعلانات کی حد تک محدود ہیں۔
تین روزہ اجلاس میں شدید بحث و مباحثہ متوقع ہے۔ بی جے پی اور اپوزیشن کے درمیان کئی اہم معاملات پر ٹکراؤ ہو سکتا ہے۔ اسمبلی میں حکومت کے رویے اور اپوزیشن کی حکمت عملی سے واضح ہوگا کہ کون سا فریق زیادہ مضبوط ثابت ہوتا ہے۔
دہلی کی سیاست گزشتہ چند برسوں میں خاصی متحرک رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی کی حکومت کے خلاف شراب گھوٹالے اور یمنا صفائی جیسے معاملات پر بی جے پی نے ہمیشہ سخت مؤقف اپنایا تھا۔ اب جبکہ اقتدار بی جے پی کے پاس ہے، تو وہ ان ہی مسائل کو دوبارہ اٹھا کر اپوزیشن کو کمزور کرنے کی کوشش کرے گی۔