ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / ڈابر ہاجمولا کینڈی کی آیورویدک دوا کے طور پر فروخت پر سوالیہ نشان، حکام نے تحقیقات شروع کیں: رپورٹ

ڈابر ہاجمولا کینڈی کی آیورویدک دوا کے طور پر فروخت پر سوالیہ نشان، حکام نے تحقیقات شروع کیں: رپورٹ

Mon, 14 Apr 2025 08:13:07    S O News

نئی دہلی، 14/ اپریل (ایس او نیوز/ایجنسی) ڈابر انڈیا کی مشہور ہاجمولا کینڈی فی الحال جی ایس ٹی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کی جانچ کے دائرے میں ہے، جہاں اس بات کی تفتیش جاری ہے کہ آیا اسے آیورویدک دوا کے طور پر درجہ بند کیا جانا درست ہے یا نہیں۔ سی این بی سی کی رپورٹ کے مطابق، ڈائریکٹوریٹ کا کوئمبٹور زون اس بات کی چھان بین کر رہا ہے کہ ہاجمولا پر 12 فیصد جی ایس ٹی لگایا جائے، جیسا کہ آیورویدک مصنوعات پر ہوتا ہے، یا پھر اسے میٹھے کی ایک قسم یعنی کینڈی مانا جائے جس پر 18 فیصد ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ کمپنی کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہاجمولا کینڈی ایک مکمل آیورویدک فارمولیشن پر مبنی پراڈکٹ ہے، اور اسے عام چینی سے بنی کینڈی کے زمرے میں نہیں رکھا جا سکتا۔

واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب ڈابر کو ہاجمولا کے معاملے پر درجہ بندی کے تنازعے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ جی ایس ٹی سے پہلے کے دور میں، اسی قسم کا تنازعہ سپریم کورٹ تک پہنچا تھا۔ عدالت نے ڈابر کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے حاجمولا کو کینڈی کی بجائے آیورویدک دوا قرار دیا تھا۔فی الحال جی ایس ٹی کے معاملے کے ساتھ، ڈابر پہلے ہی ایک ٹیکس کے مسئلے سے دوچار ہے۔ یکم اپریل کو، کمپنی نے انکشاف کیا کہ اسے مالی سال۱۸-۲۰۱۷ء کیلئے۱۱۰؍  کروڑ ۳۳؍ لاکھ روپے کے انکم ٹیکس کے دوبارہ تشخیص کے آرڈر موصول ہوئے ہیں۔ اس آرڈر میں ڈابر پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے اندرونی تحقیق و ترقی اور آمدنی ٹیکس ایکٹ۱۹۶۱ء کے سیکشن۱۴؍ اے کے تحت ٹیکس کٹوتی سے متعلق غلط دعوے کیے تھے۔

ڈابر کے پورٹ فولیو میں ڈابر چون پراش، ریئل جوسز، ڈابر ہنی، پودینہارا، لال ٹیل، آملا ہئیر آئل، اور ریڈ ٹوتھ پیسٹ جیسے برانڈز شامل ہیں۔اس سے قبل دسمبر۲۰۲۴ءمیں، جی ایس ٹی کونسل کے پاپ کارن پر مختلف طریقے سے ٹیکس عائد کرنے کے فیصلے پر شدید تنقید ہوئی تھی، جس میں اس بات پر انحصار کیا گیا تھا کہ اس میں چینی ہے یا مصالحہ۔ڈابر معاملہ بھی ہندوستان کے ٹیکس نظام پر بڑھتی ہوئی تنقید کے درمیان سامنے آیاہے۔ 


Share: