
نئی دہلی 13/اپریل (ایس او نیوز): امریکہ کی نیشنل انٹیلیجنس ڈائریکٹر تُلسی گبارڈ کے اس بیان کے بعد کہ ان کے ملک کی الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (EVMs) ہیکنگ کے لیے حساس ہیں، ہندوستان میں ایک بار پھر EVM پر سیاسی بحث چھڑ گئی ہے۔ کانگریس نے ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا کہ مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن (ECI) EVM سے متعلق تحفظات پر وضاحت پیش کرے اور سپریم کورٹ اس معاملے کا ازخود نوٹس لے۔
کانگریس کے جنرل سیکریٹری رندیپ سنگھ سورجے والا نے کہا کہ "جب کئی ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں تو یہ ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن جوابدہ بنے۔ تُلسی گبارڈ کا بیان عالمی سطح پر انتخابی نظام کے شفاف ہونے پر سوالات کھڑا کرتا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "سپریم کورٹ کو آزاد اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے اس معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے۔"
اس معاملے پر ماضی کی طرح کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے ایک بار پھر بیلٹ پیپر پر واپسی کا مطالبہ دہرایا ہے۔
ای وی ایم پر ایلون مسک اور راہل گاندھی کا ردعمل:
دوسری جانب، دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے 15 جون کو کہا تھا کہ "EVMs کو ختم کر دینا چاہیے کیونکہ یہ انسان یا AI کے ذریعے ہیک کی جا سکتی ہیں۔" ان کے اس بیان پر کانگریس رہنما راہل گاندھی نے بھی ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "بھارت میں EVM ایک بلیک باکس کی طرح ہے، جس کی جانچ کی اجازت کسی کو نہیں ہے۔ اس سے جمہوری عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔"
راہل گاندھی نے اپنے بیان کے ساتھ ممبئی کے ایک حالیہ واقعہ کا بھی حوالہ دیا، جس میں NDA امیدوار کے رشتہ دار مگنیش پندلکر پر کاؤنٹنگ سینٹر کے اندر غیر قانونی طور پر موبائل فون لے جانے اور اس کے ذریعے مبینہ طور پر EVM کو ان لاک کرنے کے الزام میں کیس درج کیا گیا ہے۔ تاہم مہاراشٹر الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ EVM کو ان لاک کرنے کے لیے کسی OTP کی ضرورت نہیں ہوتی اور یہ کسی بھی ڈیوائس سے منسلک نہیں ہوتی۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف:
الیکشن کمیشن آف انڈیا اور سابق آئی ٹی وزیر راجیو چندر شیکھر نے ایلون مسک اور دیگر کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ "ہندوستان میں EVM ایک اسٹینڈ الون سسٹم ہے جس میں کوئی نیٹ ورک، وائی فائی یا بلوٹوتھ کنکشن نہیں ہوتا۔ یہ مشینیں فیکٹری پروگرامڈ کنٹرولرز پر مبنی ہیں جنہیں دوبارہ پروگرام نہیں کیا جا سکتا۔ اس لئے ہندوستان میں EVM کو ہیک کرنا ممکن نہیں۔"
کمیشن کے مطابق اب تک پانچ کروڑ سے زائد ووٹوں کی تصدیق VVPAT (ووٹر ویریفائڈ پیپر آڈٹ ٹریل) کے ذریعے ہو چکی ہے، اور سپریم کورٹ بھی متعدد بار EVM کے محفوظ ہونے کی تصدیق کر چکا ہے۔