ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / کانگریس صدر کھرگے نے ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ مہم کا افتتاح کیا، پرینکا گاندھی نے مودی حکومت پر شدید تنقید

کانگریس صدر کھرگے نے ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ مہم کا افتتاح کیا، پرینکا گاندھی نے مودی حکومت پر شدید تنقید

Wed, 22 Jan 2025 10:58:18  Office Staff   S.O. News Service

 بیلگاوی  ، 22/ جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی)’’آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگ آئین کو کمزور کرنے اور ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ راہل گاندھی نے کنیاکماری سے کشمیر تک پیدل یاترا کر کے ملک کو جوڑنے کا پیغام دیا۔ لیکن جن سنگھ کے بانی شیاماپرساد مکھرجی نے ’بھارت چھوڑو تحریک‘ کی مخالفت کی تھی اور برطانوی گورنر کو خط لکھ کر کہا تھا کہ گاندھی جی کی اس تحریک کو دبانا ضروری ہے۔‘‘ یہ بات کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج کرناٹک کے بیلگاوی میں ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ مہم کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔

کانگریس صدر نے آج بیلگاوی میں عظیم الشان تقریب کے دوران چرخہ چلا کر ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ مہم کا آغاز کیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ کانگریس جنرل سکریٹری و رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی، جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، کرناٹک کے انچارج جنرل سکریٹری رندیپ سرجے والا، کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا، کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار سمیت کئی اہم پارٹی لیڈران موجود تھے۔ کانگریس نے اس ریلی کے ذریعہ آئین مخالف طاقتوں کے خلاف اعلانِ جنگ کر دیا ہے۔

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ ’’بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر کا احترام کرنے کے لیے کانگریس نے جو کیا، ایسا شاید کوئی دوسرا نہیں کر سکتا تھا۔ ممبئی سے آئین ساز اسمبلی میں لانے کے لیے کانگریس نے اپنے رکن ایم آر جیکر کا استعفیٰ کرایا۔ گاندھی جی نے ہی آئین ساز اسمبلی کی ڈرافٹنگ کمیٹی کے صدر کے لیے بابا صاحب امبیڈکر کے نام کی تجویز پیش کی تھی۔ حکومت ہند میں بابا صاحب کو ملک کا پہلا وزیر قانون بنانے میں بھی گاندھی جی نے اپنی حمایت دی تھی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’راجیہ سبھا میں بابا صاحب کو 2 مرتبہ ممبئی سے منتخب کیا گیا۔ پہلی بار 3 اپریل 1952 سے 2 اپریل 1956 کے درمیان۔ دوبارہ 3 اپریل 1956 کو رکن بنے، لیکن 6 دسمبر 1956 کو ان کا انتقال ہو گیا۔ کانگریس پارٹی چاہتی تھی کہ بابا صاحب احترام کے ساتھ راجیہ سبھا پہنچیں، اسی لیے وہ دو مرتبہ بلامقابلہ راجیہ سبھا کا انتخاب جیتے۔‘‘

اپنی تقریر کے دوران کھڑگے نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں بابا صاحب کی بے عزتی کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر اتنا نام بھگوان کا لیتے تو 7 جنموں تک جنت میں جاتے۔‘ ہم سبھی نے اس بے عزتی کے خلاف امت شاہ کے خلاف دھرنا دیا اور ان کا استعفیٰ مانگا۔ ہمارا آج بھی وہی مطالبہ ہے کہ امت شاہ کو اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینا ہوگا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’نریندر مودی نے ایک بار کہا تھا کہ مہاتما گاندھی کو دنیا میں ’گاندھی‘ فلم آنے کے بعد پہچان ملی۔ یہ انتہائی شرمناک بیان ہے۔ جنھوں نے کبھی تاریخ نہیں پڑھی، جنھیں تاریخ کی کوئی جانکاری نہیں ہے، آج ایسے لوگ اقتدار میں بیٹھے ہیں۔‘‘

اس تقریب سے پرینکا گاندھی نے بھی خطاب کی اور تحریک آزادی کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری تحریک آزادی دنیا کی ایسی انوکھی تحریک رہی جو سچائی اور عدم تشدد کی بنیاد پر لڑی گئی۔ اس تحریک میں گاندھی جی، نہرو جی، سردار پٹیل جی، امبیڈکر جی سمیت تمام مجاہدین آزادی نے کہا کہ ہم تشدد کا مقابلہ سچائی اور عدم تشدد سے کریں گے اور انگریزوں کو شکست دیں گے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’جہاں دنیا میں الگ الگ جگہ آزادی کے لیے تشدد ہوئے، خون کی ندیاں بہیں، وہیں ہماری تحریک آزادی میں عدم تشدد کی بنیاد پر اخلاقی طاقت سے انگریزی حکومت کو گرایا گیا۔‘‘

پرینکا نے اپنے خطاب میں مودی حکومت کو بھی ہدف تنقید بنایا اور اس حکومت کو ’ڈرپوک‘ تک قرار دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت راہل گاندھی سے ڈرتی ہے۔ میرے بڑے بھائی راہل ہر روز آئین کے لیے لڑتے ہیں۔ وہ اس کے لیے جان دینے کو تیار ہیں۔‘‘ وہ تقریب میں موجود عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’جب راہل گاندھی پارلیمنٹ میں آپ کی آواز اٹھاتے ہیں، تب مودی حکومت پارلیمنٹ کو رد کرنے کی کوشش کرتی ہے، کیونکہ وہ ان سے ڈرتی ہے۔ مودی حکومت کے لوگ راہل گاندھی کو دیکھ کر کانپتے ہیں، کیونکہ وہ سچائی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ یہ لوگ راہل جی کے اوپر کئی طرح کے کیس لگا رہے ہیں، لیکن وہ ڈرنے والے نہیں ہیں۔‘‘

ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کو یاد کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’ملک کے آزاد ہونے پر بابا صاحب امبیڈکر جی کی قیادت میں تحریک آزادی سے ابھرے اصولوں کی بنیاد پر آئین بنا۔ یہ آئین صرف ایک کتاب نہیں ہے بلکہ ملک کے ہر شہری کا حفاظتی شیلڈ ہے۔ آئین بنانے والے بابا صاحب امبیڈکر دلتوں، قبائلیوں، پسماندوں و غریبوں کے مسیحا ہیں۔ وہ سماجی انصاف اور حقوق کی علامت ہیں۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتی ہیں کہ ’’بابا صاحب نے آئین دے کر جمہوریت کو تحفظ فراہم کیا اور لوگوں کو حقوق دیے۔ مثلاً انصاف کا حق، مساوات کا حق، ووٹ کا حق۔ یہ آئین کی ہی بدولت ہے، جسے بابا صاحب نے بنایا۔‘‘

آر ایس ایس اور بی جے پی کے نظریات کو ہدف تنقید بناتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا کہ ’’ہمارا نظریہ آر ایس ایس-بی جے پی کی طرح بزدلوں کا نظریہ نہیں ہے۔ ہمارا نظریہ آئین ہے، ہم اس کے لیے مرنے کو تیار ہیں۔ ہم لوگوں کو انصاف اور مساوات دلانے کے لیے، جمہوریت کی حفاظت کے لیے مر مٹنے کو تیار ہیں۔ ہماری روایت شہیدوں کی روایت ہے، ہماری روایت جیل سے چٹھی لکھنے والوں کی نہیں ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’جب تمام ہندوستانی تحریک آزادی میں شامل تھے، تب مزید ایک نظریہ اس ملک میں ابھر رہا تھا۔ اسی نظریہ نے اس وقت بھی آئین کی بے عزتی کی اور آئین کے خلاف مہم چلائی۔ جب بابا صاحب نے خواتین کے حقوق کی بات کی، تب آر ایس ایس کے لوگوں نے امبیڈکر جی کے پُتلے جلائے تھے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بی جے پی اسی آر ایس ایس کے نظریہ سے پیدا ہوئی ہے، اسی لیے آج بی جے پی کے لوگ ہمارے آئین اور بابا صاحب کی برسرعام بے عزتی کر رہے ہیں۔‘‘

بی جے پی-آر ایس ایس پر حملہ جاری رکھتے ہوئے پرینکا نے کہا کہ ’’بی جے پی-آر ایس ایس کے لوگ آئین مخالف ہیں، کیونکہ وہ ریزرویشن کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ بی جے پی کے لوگ سماجی انصاف کے خلاف بیان دیتے ہیں۔ عدلیہ اور آر ٹی آئی جیسے قوانین کو کمزور کرتے ہیں۔ بی جے پی نے سیبی کے قانون کو بدلا تاکہ بدعنوانی بڑھ سکے۔ لوک پال بل کو کمزور کیا اور الیکشن کمیشن کو کمزور بنا دیا۔‘‘ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے پرینکا کہتی ہیں کہ ’’بی جے پی کی حکومتیں خواتین کے ساتھ جرائم ہونے پر مجرموں کو بچاتی ہیں۔ انھوں نے لیبر لاء بدل کر مزدوروں کا حق چھین لیا۔ تین سیاہ زرعی قوانین لائے، جس کے خلاف کسانوں نے تحریک چلائی اور اس میں 700 سے زیادہ کسان شہید ہو گئے۔ بی جے پی حکومت پیچھے اس وقت ہٹی جب انتخاب آئے۔‘‘


Share: