نئی دہلی ، 21/ جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی)بنگلورو میں خودکشی کرنے والے انجینئر اتل سبھاش کے معاملے میں سپریم کورٹ نے پیر (20 جنوری) کو ان کی بیوی نکیتا سنگھانیہ کو ہدایت دی کہ وہ اپنے نابالغ بیٹے کو عدالت میں پیش کریں۔ سماعت کے دوران جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس سائیش چندر شرما کی بنچ نے نکیتا کے وکیل سے کہا کہ بچے کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے عدالت میں پیش کیا جائے۔ یہ حکم اس وقت دیا گیا جب نکیتا اپنے شوہر اتل سبھاش سے الگ رہ رہی تھیں۔
معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ’’یہ ہیبیئس کارپس عرضی ہے۔ ہم بچے کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ بچے کو عدالت میں پیش کریں۔‘‘ اس کے جواب میں نکیتا سنگھانیہ کی طرف سے پیش وکیل نے کہا کہ وہ 30 منٹ کے اندر بچے کو عدالت میں پیش کریں گے۔ ساتھ ہی عدالت کو جانکاری دی گئی کہ بچے نے ہریانہ میں اسکول چھوڑ دیا ہے اور وہ فی الحال اپنی ماں کے ساتھ ہے۔
یہ بنچ اتل سبھاش کی ماں انجو دیوی کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جنھوں نے اپنے 4 سال کے پوتے کی کسٹڈی کے لیے ہیبیس کارپس عرضی داخل کی ہے۔ 7 جنوری کو سپریم کورٹ نے اسے نابالغ بچے کی کسٹڈی دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ’بچے کے لیے اجنبی‘ ہے۔
واضح رہے کہ 34 سالہ اتل سبھاش، جو گزشتہ سال 9 دسمبر کو بنگلورو کے منیکولالو میں اپنے گھر میں پھانسی پر لٹکے پائے گئے تھے، نے مبینہ طور پر خودکشی سے قبل طویل ویڈیو پیغام اور 24 صفحات کا نوٹ چھوڑا تھا۔ اس میں انھوں نے اپنی بیوی اور سسرال والوں پر سنگین الزامات عائد کیے تھے اور اپنی خودکشی کے لیے انھیں ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ اس دوران اتل سبھاش نے جونپور فیملی کورٹ کی جج ریتا کوشک پر رشوت مانگنے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔