نئی دہلی ، 12/فروری (ایس او نیوز /ایجنسی)بی جے پی نے 27 سال بعد دہلی میں اقتدار حاصل کر کے بڑی کامیابی حاصل کی ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی ایک نئی حقیقت بھی سامنے آئی ہے۔ دہلی اسمبلی میں اب کوئی مسلم وزیر نہیں ہوگا۔ یہ پہلا موقع ہے جب گزشتہ 27 سالوں میں کسی حکومت میں کوئی مسلم نمائندہ شامل نہیں کیا گیا۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ بی جے پی عام طور پر مسلمانوں کو ٹکٹ نہیں دیتی، جس کے باعث پارٹی کے 48 نومنتخب اراکین اسمبلی میں کوئی بھی مسلم چہرہ شامل نہیں ہے۔ اس سے قبل کانگریس اور عام آدمی پارٹی کی حکومتوں میں ہمیشہ کسی نہ کسی مسلم نمائندے کو کابینہ میں جگہ دی جاتی رہی ہے، لیکن اس بار دہلی کی سیاست میں یہ روایت ختم ہو گئی ہے۔
کانگریس کی شیلا دکشت کی 15 سالہ دور حکومت میں مسلم طبقہ سے ہارون یوسف وزیر رہے۔ وہیں عام آدمی پارٹی کی حکومت میں بھی مسلم طبقہ سے وزیر بنائے گئے۔ عآپ کی حکومت میں عمران حسین کو وزیر بنایا گیا تھا۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی دونوں نے اقلیتی طبقہ کو راغب کرنے کے لیے اپنی حکومت میں مسلم چہرے کو جگہ دی۔ لیکن اب بی جے پی کی حکومت میں کوئی بھی مسلم چہرہ نظر نہیں آئے گا۔
ایسے میں بڑا سوال یہ ہے کہ اقلیتوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے لیے بی جے پی کون سا راستہ نکالے گی۔ قوی امکان ہے کہ بی جے پی پنجابی یا سکھ طبقہ سے کسی کو وزیر بنائے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق بی جے پی دہلی کے اقلیتی طبقہ سے آنے والے منجندر سنگھ سرسا، راج کمار بھاٹیا، ہریش کھرانہ، ترویندر سنگھ ماروا یا پھر اروندر سنگھ لولی کو کابینہ میں جگہ دے سکتی ہے۔ بی جے پی نے 1993 سے 1998 کے اپنے دور حکومت میں پنجابی یا سکھ طبقے سے جیت کر آنے والے کو کابینہ میں جگہ دی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ 1993 میں بی جے پی کو دہلی اسمبلی انتخاب میں 49 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ اس دوران پارٹی نے مدن لال کھرانہ کو وزیر اعلیٰ بنایا تھا۔ مدن لال کھرانہ کی قیادت والی حکومت میں صاحب سنگھ ورما، جگدیش مکھی، ہرشن سنگھ بلّی، سریندر پال راتاول، لال بہاری تیواری اور ہرش وردھن کو وزیر بنایا گیا تھا۔ کچھ وقت بعد وزیر اعلیٰ کا چہرہ بدلنے کے بعد راجیندر گپتا کو کابینہ میں شامل کیا گیا۔ اس دوران دیویندر سنگھ شوقین کو بھی وزیر بنایا گیا تھا۔ 1998 کے بعد قومی راجدھانی سے بی جے پی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ اس کے بعد کانگریس اور پھر عام آدمی پارٹی نے یکے بعد دیگرے دہلی پر حکومت کی۔