کولکاتہ ، 19/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی )مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے 18 فروری کو ریاستی اسمبلی میں ایسا بیان دیا جس نے سیاسی ہلچل مچا دی۔ انھوں نے اتر پردیش کے پریاگ راج میں جاری مہاکمبھ میلے کی بدنظمی کو نشانہ بناتے ہوئے نہ صرف یوگی حکومت بلکہ مرکزی حکومت پر بھی تنقید کی۔ اپنی سخت لفظی حملے میں ممتا بنرجی نے مہاکمبھ کو ’مرتیو کمبھ‘ قرار دے کر اس پر سوالات کھڑے کر دیے۔
مہاکمبھ میں پیش آ رہے حادثات اور بھگدڑ میں ہوئیں اموات کے تعلق سے ممتا بنرجی نے یہ تلخ تبصرہ بنگال اسمبلی میں کیا۔ انھوں نے میلہ میں بدانتظامی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’مہاکمبھ تو مرتیوکمبھ میں بدل گیا ہے۔ میں مہاکمبھ اور گنگا ماں کا احترام کرتی ہوں، لیکن (وہاں جانے کا) کوئی منصوبہ نہیں ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’امیروں اور وی آئی پی لوگوں کے لیے ایک لاکھ روپے تک کے کیمپ (ٹینٹ) دستیاب ہیں، لیکن غریبوں کے لیے کوئی انتظام نہیں ہے۔ میلے میں بھگدڑ کی حالت عام ہے، لیکن مناسب مینجمنٹ ضروری ہے۔‘‘ انھوں نے بی جے پی حکومت سے یہ سوال بھی کیا کہ کیا آپ نے کوئی منصوبہ بنایا تھا؟
بی جے پی پر تلخ تبصرہ کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ پارٹی اپنے سیاسی مفاد کو حاصل کرنے کے لیے مذہب کا استعمال کر رہی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’اظہارِ رائے کی آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ بی جے پی اراکین اسمبلی نفرت پھیلائیں اور سماج کو بانٹیں۔‘‘ وزیر اعلیٰ نے بی جے پی کے ان الزامات پر بھی تبصرہ کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا بنگلہ دیشی کٹر پسندوں سے رشتہ ہے۔ انھوں نے چیلنج پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر بی جے پی یہ ثابت کر دے کہ میرا بنگلہ دیشی کٹر پسندوں سے رشتہ ہے، تو میں وزیر اعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دے دوں گی۔‘‘
اسمبلی میں مہاکمبھ کے تعلق سے ممتا بنرجی کے متنازعہ بیان پر حزب اختلاف کے قائد اور بی جے پی لیڈر شبھیندو ادھیکاری نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ شبھیندو کے ساتھ ساتھ دیگر بی جے پی اراکین اسمبلی نے بھی مہاکمبھ کے لیے ’مرتیوکمبھ‘ والے تبصرہ پر ناراضگی ظاہر کی اور احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے نعرے بھی لگائے۔ شبھیندو ادھیکاری نے کہا کہ ’’بنگال کے کچھ علاقوں میں ملک مخالف سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں اور اس کے لیے ممتا بنرجی ذمہ داری ہیں۔‘‘