نئی دہلی ، 21/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی )پنجاب پولیس میں اس وقت ہلچل مچ گئی جب بدعنوانی میں ملوث 52 پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔ حکومت پنجاب نے اس کارروائی کے ذریعے کرپشن کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کا واضح پیغام دیا ہے۔ برطرف کیے گئے اہلکاروں میں کانسٹیبل سے لے کر انسپکٹر رینک کے افسران شامل ہیں۔ اس فیصلے کا اعلان ڈی جی پی گورو یادو نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا، جہاں انہوں نے واضح کیا کہ بدعنوانی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
ڈی جی پی گورو یادو نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پولیس کی طرف سے بدعنوانی معاملے میں زیرو ٹولرنس کی پالیسی اختیار کی جا رہی ہے۔ پولیس میں بدعنوان لوگوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی دہلی پولیس کی طرز پر ای-ایف آئی آر داخل کرنے کا عمل بھی ایک ماہ میں شروع ہو جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ 2 روز قبل مکتسر کے ڈی سی کو معطل کر دیا گیا تھا۔ پنجاب حکومت بدعنوانی کے خلاف لگاتار کارروائی کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں گورو یادو نے کہا کہ پنجاب پولیس شہریوں کے لیے سہولت آمیز نظام نافذ کر رہی ہے۔ اس سے قبل پولیس کے ذریعہ 43 خدمات آن لائن دستیاب کرائی جاتی تھیں۔ اس کا دائرہ اب بڑھایا جائے گا۔ اس میں تقریباً 60 خدمات شامل ہوں گی۔ لوگ ان سہولیات کا فائدہ کامن سنٹر یا گھر سے ہی اٹھا سکیں گے۔
ای-ایف آئی آر سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے ڈی جی پی گورو یادو نے بتایا کہ دہلی پولیس کی طرح پنجاب پولیس بھی اب ای-ایف آئی آر سسٹم شروع کرنے جا رہی ہے۔ اس سے موٹر گاڑیوں سے متعلق شکایتوں کا حل نکلے گا۔ اس لیے ریاست سطحی ای-پولیس اسٹیشن نوٹیفائی کیا جائے گا، جہاں سے لوگوں کی شکایتیں متعلقہ پولیس تھانے تک جائیں گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ اگر شکایت کا 21 دن کے اندر ازالہ نہیں کیا گیا تو غیر ممنوعہ رپورٹ درج کی جائے گی۔ اس کے لیے ہمیں ہائی کورٹ کی منظوری کی ضرورت ہے۔ ہم نے اس کے لیے درخواست دے دی ہے۔ اس کے علاوہ جانچ کے دوران اگر کچھ بھی سامنے آتا ہے تو اس کی جانکاری بھی شامل کی جائے گی۔