ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپورٹس / مصر:جزیرہ نما سینا کی پہلی تاریخی مساجد کی داستان ایک تاریخی مسجد

مصر:جزیرہ نما سینا کی پہلی تاریخی مساجد کی داستان ایک تاریخی مسجد

Tue, 06 Jun 2017 13:45:27  SO Admin   S.O. News Service

قاہرہ،5جون؍(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)فتح مصر کے لیے مسلمان لشکر کا پہلا پڑاؤ جزیرہ نما سیناء تھا۔ یہی وجہ ہے کہ سب سے پہلے جزیرہ نما سیناء کو اسلامی قلم رو میں شامل کیا گیا۔ فطری بات ہے پہلے مفتوحہ مصری علاقے میں مساجد بھی مصر کے دوسرے علاقوں کی نسبت پہلے تعمیر کی گئیں۔ جزیرہ نما سیناء میں پہلی تاریخی جامع مسجد تعمیر کی گئی جس میں جمعہ کیساتھ عیدین کا بھی اہتمام کیا جاتا۔ اس کے علاوہ جزیرہ سیناء کی پہلی مسجدوں میں ایک مسجد ایک عیسائی نے تعمیر کی تھی۔مصری وزارت آثارقدیمہ کے ڈائریکٹرجنرل برائے مطالعہ آثار قدیمہ وتحقیقات ڈاکٹر عبدالرحیم ریحان نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ مسلمان سپہ سالار صلاح الدین ایوبی نے 1183ء سے 1187ء کے عرصے میں جزیرہ نما سیناء میں دوا جامع مساجد اور قلعہ الجندی کے میں نماز عید اور تراویح کے لیے ایک مسجد کی تعمیر کرائی۔انہوں نے کہا کہ چھوٹی مسجد کو کھلی جگہ تعمیر کیا گیا جس میں قبلہ کی نشاندہی کے لیے ایک محراب بھی بنایا گیا۔ اس مسجد کی دیوار کی لمبائی 15.9میٹر تھی۔ دیوار کی چوڑائی 80سینٹی میٹر اور گہرائی 84سینٹی میٹر تھی۔

ڈاکٹر ریحان کے مطابق دوسرے مرحلے میں صلاح الدین ایوبی نے قلعہ الجندی میں ایک بڑی جامع مسجد بنوائی۔ یہ مسجد قلعہ کے شمال مغربی سمت میں تھی اور اس کے کھنڈرات آج بھی موجود ہیں۔ اس مسجد میں ایک مینار بھی بنوایا گیا۔قبلہ کی سمت میں جامع مسجد کی دیوار میں قران پاک رکھنے کے لیے الماری بنائی گئی۔ قرآن رکھنے کی جگہ سطح زمین سے 70سینٹی میٹر بلند تھی۔ اس مسجد کا مینار اور کچھ پتھر آج بھی موجود ہیں جو وہاں پر تاریخی مسجد کی موجودگی کی گواہی دیتے ہیں۔مصری ماہر آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ مرور زمانہ کے ساتھ ساتھ جزیرہ نما سینا مساجد اور میناروں کا شہر بنتا چلا گیا۔ یہاں پر مساجد اور تاریخی قلعوں کے علاوہ کئی دوسری تاریخی اسلامی عمارات تعمیر کی گئیں۔پرانی جامع مسجد میں منبر کی تعمیر بنیادی شرط ہوتی اور وہاں باقاعدگی سے نماز جمعہ اور عیدین کی نمازیں بھی ادا کی جاتیں۔

جزیرہ نما سیناء کی تاریخی مساجد میں مسجد وادی القدس بھی شامل ہے۔ یہ مسجد دیر سینٹ کیتھرین میں فاطمی خلیفہ امر باحکام اللہ کے عہد میں 1106ء میں تعمیر کی گئی۔جزیرہ نما سیناء میں جہاں جہاں فوجی قلعے بنائے گئے وہیں مساجد بھی تعمیر کی گئیں۔ قلعہ صلاح الدین میں جزیرہ فرعون طابا میں 1171ء میں ایک جامع مسجد تعمیر کی گئی۔ اس مسجد کے سنگ بنیاد کی تختی ملی ہے جس شہزادہ حسام الدین باجل بن حمدان کا نام کندہ ہے۔ڈاکٹر ریحان نے بتایا کہ جزیرہ نما سیناء کی پرانی مساجد میں مسجد الگیلانی ایک عیسائی معمار بنیوتی جریجوری نے اشیخ الجیلانی کے مقام پر تعمیر کی تھی۔ یہ ایک تہائی مسجد سمندر کے اندر تھی۔ پانی نے اس مسجد کے ایک حصے کو خستہ کردیا۔ اس کے علاوہ جزیرہ نما سیناء میں احمد سالم اور الشیخ احمد شتح کی رہائش گاہ کے باہر تاریخی مساجد آج بھی موجود ہیں۔جزیرے کی کئی مساجد پہاڑی چوٹیوں پربنائی گئیں۔ ان میں جامع مسجد الفاطمی جبل موسیٰ پر سطح سمندر سے 2242میٹر بلند ہے۔ اسی نام کی مسجد الفاطمی وادی فیران میں جبل الطاحونہ میں 868میٹر اونچی ہے۔

القنطرہ کے مشرق میں 35میٹر دور مسجد حصن الطینہ شمالی جزیرہ سیناء میں تین محرابوں والی مسجد جسے سلطان الغوری نے 1158ء میں تعمیر کیا اس علاقے میں مسلمانوں کے فن تعمیر اور مساجد کی گواہی دیتی ہیں۔


Share: