نئی دہلی، 8/فروری (ایس او نیوز /ایجنسی)کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے آج ایم وی اے لیڈران کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں مہاراشٹر اسمبلی انتخابات پر سنگین سوالات اٹھائے۔ انہوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شبہات ظاہر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے کردار پر انگلی اٹھائی اور کچھ شواہد پیش کیے، جن کے مطابق انتخابی نتائج کو متاثر کیا گیا۔ اس معاملے پر الیکشن کمیشن نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تمام الزامات کا جواب تحریری طور پر پیش کرے گا۔
الیکشن کمیشن نے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دیا ہے۔ آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر کیے گئے پوسٹ میں کمیشن نے لکھا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن سیاسی پارٹیوں کو ایک اہم اسٹیک ہولڈر کی شکل میں دیکھتا ہے۔ ہمارے لیے ووٹرس سب سے اہم ہیں، لیکن ہم سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ دیے گئے کسی بھی مشورہ اور اٹھائے گئے سوالات کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’’کمیشن ملک بھر کے انتخابات میں یکساں طریقے سے اختیار کیے گئے پوری طرح سے دلائل پر مبنی اور عمل پر مبنی میٹرکس کے ساتھ سبھی سوالوں کا تحریری شکل میں جواب دے گا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی نے جمعہ کے روز کی گئی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے مہاراشٹر اسمبلی میں غلط طریقے سے کام کیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ ووٹر لسٹ میں کئی طرح کی غلطیاں پائی گئی ہیں۔ مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) لیڈران کے ساتھ میڈیا سے بات کرتے ہوئے راہل گاندھی نے بتایا کہ مہاراشتر اسمبلی انتخاب میں کئی طرح کی بے ضابطگیاں دیکھنے کو ملی ہیں۔ راہل گاندھی نے یہ بھی بتایا کہ لگاتار ووٹرس اور ووٹر لسٹ کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اس کی مزید گہرائی سے جانچ کے لیے لوک سبھا انتخاب اور اسمبلی انتخاب کی ووٹر لسٹ کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم جاننا چاہتے ہیں کہ آخر یہ نئے اضافی ووٹرس کون ہیں۔ آخر کیسے ایک بوتھ کے بیشتر ایس سی اور ایس ٹی ووٹرس کو دوسرے بوتھ پر بھیج دیا گیا۔‘‘
راہل گاندھی نے پریس کانفرنس میں الیکشن کمیشن پر انگلی اٹھاتے ہوئے جانکاری دی کہ پارٹی نے الیکشن کمیشن سے مبینہ بے ضابطگی کے بارے میں جواب مانگا تھا، لیکن ان کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب حاصل نہیں ہوا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے جو کچھ بھی کیا ہے، اس میں کچھ نہ کچھ گڑبڑی تو ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے اپنے الزامات کو مضبوطی کے ساتھ میڈیا کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ’’میں یہاں پر کوئی ہوا ہوائی الزام نہیں لگا رہا ہوں، جو ڈاٹا ہمارے پاس دستیاب ہے اسے دِکھا بھی رہا ہوں۔‘‘