ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / مسلم تنظیموں کی مخالفت کے باوجود لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بھی وقف ترمیمی بل منظور

مسلم تنظیموں کی مخالفت کے باوجود لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بھی وقف ترمیمی بل منظور

Fri, 04 Apr 2025 12:20:40    S O News
مسلم تنظیموں کی مخالفت کے باوجود لوک سبھا کے بعد راجیہ سبھا میں بھی وقف ترمیمی بل منظور

نئی دہلی (ایس او نیوز):مسلم تنظیموں کی مخالفت کے باوجود لوک سبھا کے بعد اب راجیہ سبھا میں بھی وقف (ترمیمی) بل 2025 منظور کرلیا گیا۔ راجیہ سبھا میں یہ بل جمعہ کی اولین ساعتوں میں منظور ہوا۔ اس بل کی حمایت میں 128ووٹ آ ئے جبکہ 95 ارکان نے مخالفت کی۔

اس سے قبل لوک سبھا میں بل پر 12 گھنٹے سے زائد طویل بحث کے بعد جمرات صبح اس کی منظوری دی گئی۔ ایوان زیریں میں 288 ارکان نے بل کی حمایت کی جبکہ 232 نے مخالفت کی تھی۔ حالانکہ اپوزیشن کی طرف سے سخت دلائل پیش کئے گئے تھے لیکن تمام ترامیم کو مسترد کر دیا گیا۔

راجیہ سبھا میں بحث کے دوران اقلیتی امور کے وزیر کرن ریجیجو نے کہا کہ بل میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کی روشنی میں کئی ترامیم شامل کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا، "وقف بورڈ ایک قانونی ادارہ ہے، اور تمام سرکاری ادارے سیکولر ہونے چاہئیں۔" انہوں نے وضاحت کی کہ بورڈ میں غیر مسلم افراد کی شمولیت اسی بنیاد پر کی گئی ہے، تاہم غیر مسلم ارکان کی تعداد 22 میں سے صرف چار تک محدود رکھی گئی ہے۔

ریجیجو نے الزام عائد کیا کہ وقف بل کے ذریعے مسلمانوں کو ڈرانے کی کوشش بی جے پی نہیں بلکہ کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا، “آپ (اپوزیشن) مسلمانوں کو مرکزی دھارے سے باہر دھکیل رہے ہیں۔”

وزیر نے مزید کہا کہ کانگریس اور دیگر جماعتیں گزشتہ 60 سال تک اقتدار میں رہیں لیکن مسلمانوں کے لیے کچھ خاص نہیں کیا۔ “آج بھی مسلمان غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، اس کے ذمہ دار آپ (کانگریس) ہیں۔ مودی حکومت اب ان کی حالت بہتر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔”

بل کے مطابق وقف ٹریبونلز کو مضبوط کیا جائے گا، سلیکشن کا منظم طریقہ کار متعارف کرایا جائے گا، اور عہدے کی مدت مقرر کی جائے گی تاکہ تنازعات کا مؤثر حل ممکن ہو۔

بل میں وقف اداروں کی لازمی مالی شراکت کو 7 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ جن وقف اداروں کی سالانہ آمدنی ایک لاکھ روپے سے زائد ہے، ان کا آڈٹ ریاستی حکومت کے تحت مقرر کردہ آڈیٹرز سے کرایا جائے گا۔

وقف جائیدادوں کے انتظام کے لیے ایک مرکزی آن لائن پورٹل متعارف کرایا جائے گا، جو شفافیت اور مؤثریت کو فروغ دے گا۔

بل میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ کم از کم پانچ سال سے عملی طور پر مسلمان افراد اپنی جائیداد وقف کر سکتے ہیں، جس سے 2013 سے پہلے کے قواعد کی بحالی ہو گی۔ وقف سے پہلے خواتین کو ان کی وراثت دینا لازمی قرار دیا گیا ہے، اور بیواؤں، طلاق یافتہ خواتین اور یتیموں کے لیے خصوصی شقیں شامل کی گئی ہیں۔

بل کے تحت حکومت کی ملکیت جائیدادوں پر اگر وقف ہونے کا دعویٰ کیا جائے تو اس کی تحقیقات ایک کلکٹر سے اعلیٰ درجے کا افسر کرے گا۔

آخر میں، بل میں مرکزی و ریاستی وقف بورڈز میں غیر مسلم ارکان کی شمولیت کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ شمولیتی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔


Share: