ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / ہلدوانی تشدد معاملہ: 22 ملزمان کو ضمانت ملنے پر عدالت کا فیصلہ

ہلدوانی تشدد معاملہ: 22 ملزمان کو ضمانت ملنے پر عدالت کا فیصلہ

Wed, 12 Mar 2025 15:30:29    S O News

نئی دہلی ، 12/مارچ (ایس ا ونیوز /ایجنسی) ہلدوانی فساد معاملے میں پولیس زیادتی کا شکار 22 ملزمان کی ڈیفالٹ ضمانت عرضی پر منگل کے روز اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے ملزمان کی ضمانت منظور کر لی۔ منگل کو جاری ایک ریلیز کے مطابق، عدالت نے استغاثہ کی جانب سے مقررہ وقت میں چارج شیٹ داخل نہ کرنے کو بنیاد بناتے ہوئے تکنیکی وجوہات کی بنا پر ملزمان کی ڈیفالٹ ضمانت کا حکم جاری کیا۔ اس سے قبل، ہائی کورٹ نے ملزمان کی ضمانت عرضداشتوں پر سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جسے منگل کے روز ظاہر کیا گیا۔ ان مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء ہلدوانی، صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر کر رہی ہے۔ ملزمان فروری 2024 سے جیل میں قید تھے، جبکہ 3 جولائی 2024 کو ہلدوانی سیشن عدالت نے ان کی ڈیفالٹ ضمانت عرضیاں مسترد کر دی تھیں۔ تاہم، اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی جسٹس پنکج پروہت اور جسٹس منوج کمار تیواری پر مشتمل دو رکنی بنچ نے نچلی عدالت کے اس فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے کالعدم کر دیا۔

 عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ یو اے پی اے قانون کے مطابق تفتیشی ایجنسی کو وقت مقرر ہ پر تفتیش مکمل کرنا ہی ہوتی ہے لیکن اس معاملے میں ایسا نہیں ہوا لہٰذا ملزمین کی ڈیفالٹ ضمانت منظور کی جاتی ہے۔ سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے ملزمین کے دفاع میں بحث کی تھی۔ جمعیۃ علماء قانونی امدادکمیٹی کی پیروی کے نتیجے میں پہلے مرحلے میں ۵۰؍ اور دوسرے مرحلے میں ۲۲؍ ملزمین کی ضمانت ہائی کورٹ سے منظورہوئی۔

جمعیۃعلماء ہندکے صدرمولانا ارشدمدنی نےعدالت کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان معنوں میں یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے کہ متعینہ مدت کے اندرچارج شیٹ داخل نہیں کرنے کے سبب ملزمین کو ضمانت دے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک سال بعد ان۲۲؍افراد کے ضمانت پہ رہائی کا خیرمقدم کرتے ہیں ، ملزمین کے اہل خانہ کیلئے بلاشبہ یہ انتہائی خوشی کاموقع ہے کہ یہ لمحہ طویل انتظارکے بعد آیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مولانا مدنی نے اس امر پر سخت مایوسی کا اظہارکیا کہ اس طرح کے معاملہ میں پولیس اورتفتیشی ایجنسیاں جان بوجھ کرمسلمانوں کے خلاف رخنہ ڈالتی ہے اور چارج شیٹ داخل کرنے میں حیلوں اوربہانوں کا سہارالیتی ہیں۔ انہوں نے آگے کہا کہ قانون میں یہ التزام موجودہے کہ۹۰؍ دنوں کے اندرچارج شیٹ پیش کردی جانی چاہئے لیکن زیادہ ترمعاملوں میں اس قانونی التزام سے روگردانی کرتے ہوئے دھڑلے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں جیساکہ اس معاملہ میں بھی ہوا۔ 


Share: