لکھنؤ، یکم مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی) محکمۂ موسمیات کے مطابق، رواں سال فروری کا مہینہ گزشتہ 125 سالوں میں سب سے گرم رہا ہے۔ 1901 سے 2025 تک کے ریکارڈز میں کسی بھی فروری میں اتنی زیادہ گرمی درج نہیں کی گئی۔
محکمۂ موسمیات نے بتایا کہ اس بار سردیوں کے دوران مغربی ہواؤں (ویسٹرن ڈسٹربنس) کی سرگرمی کمزور رہی، جس کے نتیجے میں ریاست میں معمول سے 88 فیصد کم بارش ہوئی۔ اس وجہ سے درجہ حرارت عمومی طور پر ایک سے تین ڈگری سیلسیس زیادہ رہا۔
موسمی ماہرین کے مطابق، مارچ سے مئی کے دوران ریاست میں ہیٹ ویو (لُو) کے دنوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ کم بارش اور خشک ہواؤں کے سبب درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے، جس سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگا۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق، اس بار جنوری اور فروری میں اوسط درجہ حرارت معمول سے ایک سے دو ڈگری زیادہ رہا، جبکہ جنوبی اضلاع میں یہ فرق تین ڈگری تک پہنچ گیا۔ فروری کے آغاز میں کئی شہروں میں درجہ حرارت 30 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کر گیا، جبکہ مہینے کے آخر میں جھانسی میں درجہ حرارت 35 ڈگری سیلسیس سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا۔
ماہرِ موسمیات، اتل سنگھ کے مطابق، بحرالکاہل میں کمزور لا نینا حالات پائے جا رہے ہیں، جو آنے والے مہینوں میں نیوٹرل ایل نینو میں بدل سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، بحرِ ہند میں آئی او ڈی کی حالت بھی معتدل رہنے کا امکان ہے۔ ان عالمی موسمی حالات کے پیش نظر، محکمۂ موسمیات نے اندازہ لگایا ہے کہ مارچ سے مئی کے درمیان ریاست میں زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہے گا۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق، مارچ میں بھی معمول سے کم بارش ہونے کا امکان ہے، جس کے باعث گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگا۔ خاص طور پر، ریاست کے جنوبی حصے میں لُو کے دنوں میں دو سے چار دنوں کا اضافہ ہو سکتا ہے۔