ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / آر جی کر عصمت دری و قتل کیس: عدالت نے سنجے رائے کو عمر قید کی سزا سنائی

آر جی کر عصمت دری و قتل کیس: عدالت نے سنجے رائے کو عمر قید کی سزا سنائی

Mon, 20 Jan 2025 16:55:14  Office Staff   S.O. News Service

 کولکاتہ ، 20/ جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی)سیالدہ کورٹ، مغربی بنگال نے آج آر جی کر میڈیکل کالج کی زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری و قتل کے معاملے میں اپنا فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے ملزم سنجے رائے کو جرم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے تاحیات قید کی سزا دی اور 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ مقتولہ کے والد نے عدالت سے اپیل کی تھی کہ مجرم کو سزائے موت دی جائے، لیکن عدالت نے قانونی ضوابط کے تحت تاحیات قید کی سزا سنانے کا فیصلہ کیا۔

آج فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے کہا کہ یہ کوئی معاملہ جرم نہیں ہے، لیکن اس نے اسے ’ریئریسٹ آف دی ریئر‘ نہیں کہا۔ اس دوران عدالت نے مغربی بنگال حکومت کو حکم دیا کہ وہ مہلوکہ کی فیملی کو 17 لاکھ روپے کا معاوضہ دے۔ جب عدالت نے سنجے رائے کو تاحیات قید کی سزا سنائی تو وہ جج کے سامنے بار بار یہی کہتا دکھائی دیا کہ ’’میں قصوروار نہیں ہوں۔ مجھے پھنسایا جا رہا ہے۔ میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔‘‘

سزا کے اعلان سے پہلے بھی سنجے رائے لگاتار خود کو بے قصور بتا رہا تھا۔ آج عدالت میں جب سنجے کو پیش کیا گیا تو جج نے اس سے کہا کہ تم قصوروار ہو، کیا سزا پر تمھیں کچھ کہنا ہے؟ جواب میں سنجے رائے نے کہا کہ میں قصوروار نہیں ہوں۔ مجھے پھنسیا گیا ہے۔ بہت کچھ برباد ہو گیا ہے۔ میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔ مجھ پر جرم قبول کرنے کا دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ میں نے رودراکش کی مالا پہنی ہوئی تھی، اگر میں ایسا کرتا تو میری رودراکش کی مالا ٹوٹ جاتی۔ سنجے رائے نے یہ بھی کہا کہ اسے اس جرم کی سزا دی جا رہی ہے جو اس نے کیا ہی نہیں۔

واضح رہے کہ جج نے 18 جنوری کو جب سنجے رائے کو آر جی کر عصمت دری و قتل معاملہ میں قصوروار قرار دیا تھا، تو اس وقت ہی واضح کر دیا تھا کہ اس معاملہ میں زیادہ سے زیادہ سزا ’موت‘ اور کم از کم سزا تاحیات قید ہو سکتی ہے۔ عصمت دری و قتل کے جرم میں سنجے رائے کے خلاف سزا سنائے جانے کا عمل آج مکمل ہو گیا، لیکن ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ سے متعلق سی بی آئی کی جانچ چلتی رہے گی۔

اس معاملے میں سماعت کے دوران سی بی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ثبوت پیش کیے ہیں۔ ہم نے قانون کے حساب سے کام کیا ہے۔ سی بی آئی نے بتایا کہ ’’متاثرہ 36 گھنٹے ڈیوٹی پر تھی، کام کی جگہ پر اس کے ساتھ عصمت دری ہوئی اور پھر قتل کیا گیا تھا۔ وہ ایک ہونہار طالبہ تھی۔‘‘ متاثرہ کی فیملی کی طرف سے عدالت میں پیش وکیل نے کہا کہ ’’ثبوتوں سے اس رات کے واقعہ کے بارے میں ساری باتیں صاف ہو جاتی ہیں۔ کئی بار بحث کے بعد بھی ملزم کی بے گناہی ثابت نہیں ہوئی ہے۔‘‘


Share: