نئی دہلی ، 30/جنوری (ایس او نیوز)’’کیجریوال اور مودی میں کوئی فرق نہیں، دونوں ہی جھوٹے وعدے کرتے ہیں اور عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔ جیسے نریندر مودی نے ہر ہندوستانی کے اکاؤنٹ میں 15 لاکھ روپے ڈالنے کا وعدہ کیا تھا جو آج تک پورا نہیں ہوا، اسی طرح کیجریوال نے بھی دہلی کے عوام سے کئی جھوٹے وعدے کیے۔ انھوں نے کہا تھا کہ جمنا کا پانی اتنا صاف کریں گے کہ خود اس میں نہائیں گے اور پانی پی سکیں گے، لیکن آج بھی جمنا کی حالت بدتر ہے اور عوام کو آلودہ پانی پینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ دوسری طرف، کیجریوال خود لگژری بنگلے میں رہتے ہیں، بہترین پانی پیتے ہیں اور عوام سے جھوٹ بولتے ہیں۔‘‘ یہ بیان راہل گاندھی نے آج دہلی کے بوانا اسمبلی حلقے میں ایک انتخابی جلسے کے دوران دیا، جہاں انھوں نے کیجریوال حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کیا۔
راہل گاندھی بوانا اسمبلی حلقہ سے کانگریس امیدوار سریندر کمار کی حمایت میں انتخابی ریلی کرنے بوانا پہنچے تھے۔ یہاں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے پی ایم مودی کے ساتھ ساتھ دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں کیجریوال جی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ ریزرویشن کو 50 فیصد سے زیادہ کرنا چاہتے ہیں یا نہیں؟ لیکن میں گارنٹی دیتا ہوں، کیجریوال جی ایسا کبھی نہیں کہیں گے۔ کیونکہ اروند کیجریوال اور نریندر مودی ریزرویشن کے خلاف ہیں۔ جب بی جے پی کے لوگوں نے اقلیتوں کے خلاف تشدد کی تب کیجریوال جی کہاں تھے؟‘‘ انھوں نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے پوچھا کہ ’’کیا کیجریوال جی آپ کے لیے لڑے؟ کیا کیجریوال جی آپ کے ساتھ کھڑے رہے؟ سچائی یہی ہے کہ کیجریوال دلتوں، اقلیتوں اور غریبوں کے خلاف ہیں۔‘‘
دہلی میں خراب پانی کی سپلائی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’دہلی میں پانی کا مسئلہ ہے۔ لوگوں کو مہنگا پانی خرید کر پینا پڑتا ہے۔ لیکن میڈیا اس کے بارے میں کبھی نہیں دکھاتا۔ ہندوستان کا میڈیا عوام کی آواز اٹھاتا ہی نہیں ہے۔ آپ کو ٹی وی پر امبانی جی کی شادی نظر آ جائے گی، لیکن کسانوں، مزدوروں و بے روزگاروں کے مسائل نظر نہیں آئیں گے۔ ٹی وی میں 24 گھنٹے بس نریندر مودی کا چہرہ اور نفرت کی باتیں دیکھنے کو ملیں گی۔‘‘
دہلی میں کانگریس حکومت کے دوران کیے گئے کاموں کی یاد دلاتے ہوئے راہل گاندھی تقریب میں موجود لوگوں سے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی روزگار اور ترقی کی بات کرتی ہے۔ شیلا جی کے وقت دہلی میں سڑکیں بنیں، ترقی ہوئی... کیونکہ ہم جھوٹے وعدے نہیں کرتے۔ لیکن کیجریوال اور نریندر مودی 24 گھنٹے جھوٹے وعدے کرتے ہیں۔‘‘ کانگریس کے وعدوں کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میں اور کانگریس پارٹی کبھی جھوٹ نہیں بولتی ہے، ہم نے کہا تھا کہ قرض معاف ہوگا، ذات پر مبنی مردم شماری ہوگی، کرناٹک و تلنگانہ میں خواتین کو مفت بس ملے گی... یہ وعدے کانگریس پارٹی نے پورے کیے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہندوستان میں جب بھی کسی شہری پر حملہ، ظلم، ناانصافی ہوتی ہے تو وہاں راہل گاندھی مدد کے لیے کھڑا دکھائی دیتا ہے۔‘‘
اپنی تقریر کے دوران کچھ مواقع پر راہل گاندھی نے تلخ تیور بھی دکھائے۔ انھوں نے کہا کہ ’’نریندر مودی سے کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی کو ڈر نہیں لگتا۔ الٹا نریندر مودی کانگریس پارٹی اور راہل گاندھی سے ڈرتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے اس بات کو دہرایا کہ اس وقت نظریات کی لڑائی چل رہی ہے جس میں کانگریس کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں سبھی لوگ یکساں ہونے چاہئیں۔ ہر مذہب، ذات اور زبان کا احترام ہونا چاہیے۔ نریندر مودی کے ’نفرت کے بازار میں‘ میں ہمیں ’محبت کی دکان‘ کھولنی ہے۔
اس تقریب سے پارٹی کے بوانا سے کانگریس امیدوار سریندر کمار نے بھی خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بوانا میں کئی بار لوگوں کی جھگیوں میں آگ لگی، لیکن تب نہ بی جے پی والے نظر آئے اور نہ عآپ کے لیڈران آئے۔ ہر مصیبت میں لوگوں کے ساتھ صرف کانگریس پارٹی کھڑی رہی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’شیلا جی کی کانگریس حکومت میں بزرگوں اور بیوہ خواتین کو پنشن ملتی تھی۔ لیکن عآپ کی حکومت نے ان لوگوں کے ساتھ ناانصافی کی اور کاغذات میں لوگوں کو مردہ بتا کر پنشن کاٹ دی۔ یہاں کئی سال سے راشن کارڈ بھی نہیں بنے۔‘‘
اروند کیجریوال کے نئے وعدوں پر حملہ کرتے ہوئے سریندر کمار نے کہا کہ ’’آج کیجریوال دہلی میں خواتین کو پیسے دینے کی بات کہہ رہے ہیں، لیکن پنجاب کی خواتین کو آج تک ایک روپیہ نہیں دیا۔ کیجریوال پلاسٹک کی چپل پہن کر کہتے تھے وہ گاڑی-بنگلہ نہیں لیں گے، لیکن اپنے لیے شیش محل بنایا۔ آج وہ قافلوں کے ساتھ چلتے ہیں اور ہیلی کاپٹر میں گھومتے ہیں۔