پونے، 5/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی)پونے میں ایک حاملہ خاتون کی موت کے بعد دینا ناتھ منگیشکر اسپتال کے خلاف عوامی غم و غصہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ جمعرات اور جمعہ کو مختلف سیاسی جماعتوں بشمول شندے گروپ، ادھو گروپ کی شیوسینا، کانگریس اور این سی پی کے کارکنان نے اسپتال کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے انتظامیہ کے خلاف سخت نعرے بازی کی۔ الزام ہے کہ اسپتال نے مبینہ طور پر ۱۰ لاکھ روپے کی فیس جمع نہ ہونے پر حاملہ خاتون کا داخلہ رد کر دیا، جس کے بعد اہل خانہ اسے دوسرے اسپتال لے گئے، جہاں آپریشن کے بعد طبی پیچیدگیوں کے باعث خاتون کی موت واقع ہو گئی۔ اس معاملے پر ضلعی مجسٹریٹ جتندر ڈوڈی نے کہا ہے کہ انتظامیہ اس افسوسناک واقعہ کی مکمل جانچ کر رہی ہے اور ضروری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اے بی پی ماجھا کی رپورٹ کے مطابق تنشیا بھِسے نامی حاملہ خاتون کومارچ کے آخری ہفتے میں دینا ناتھ منگیشکر اسپتال لایا گیاتھا۔ خاتون ۷؍ماہ کے حمل سے تھی اور شدید درد سے اس کا حال برا تھا۔ اہل خانہ کا الزا م ہے کہ اسپتال میں موجود ڈاکٹر نے بتایا کہ معاملہ نازک ہوگیا ہے۔ علاج کا خرچ تقریباً ۱۰؍لاکھ روپے تک ہوگا ۔ اہل خانہ نے ڈیڑھ لاکھ روپے جمع کرانے پر آمادگی ظاہر کی ۔ تاہم انتظامیہ نے پوری رقم جمع کرانے پر اسپتال داخل کرنے کی بات کہی۔جب منت سماجت کے باوجود کام نہ بناتو اہل خانہ مجبوراً خاتون کو لے کر واکڑ میں واقع دوسرے اسپتال لے گئے۔جہاں خاتون نے’سی سیکشن‘ ڈلیوری کے ذریعہ جڑواں بچوں کو جنم دیا۔ اس دوران طبی پیچیدگیوں کے سبب اس نے دم توڑدیا۔اس طرح کی شکایت بی جے پی کے ایم ایل سی امیت گورکھے نے پولیس میںدرج کرائی ہے۔بتایا جارہا ہے کہ متوفی ،گورکھے کے پرسنل اسسٹنٹ کی بیوی تھیں۔ اس معاملے کے خلاف سیاسی پارٹیوں نے بھی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق این سی پی ، کانگریس، شیوسینا (یوبی ٹی) اور شیوسینا (شندے) کے کارکنان نے دینا ناتھ منگیشکر اسپتال انتظامیہ کے خلاف مظاہرہ شروع کردیا ہے۔ علاج کے لئے پیسوں کو اولیت دینے کےمبینہ رویہ سے ناراض مظاہرین نے اسپتال کے ڈاکٹروں پر ریزگاری پھینکی اور جم کر نعرے بازی کی۔ اتنا ہی نہیں اسپتال کے بورڈ پر کالک بھی پوت دی گئی۔
دیناناتھ منگیشکر اسپتال کے رابطہ عامہ کے ذمہ دار روی پالیکر نے کہا کہ اس معاملے کی مکمل جانچ کی جائے گی اور رپورٹ حکومت کو سونپی جائے گی۔ اسپتال انتظامیہ نے الزامات کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ خاتون کو پیشگی رقم کی عدم ادائیگی پر داخلے سے انکار نہیں کیا گیا تھا۔ اسپتال کے مطابق، خاتون کا حمل ہائی رسک کیٹیگری میں تھا، اور جڑواں بچوں سمیت نوزائیدہ انتہائی نگہداشت یونٹ (این آئی سی یو) میں طویل علاج کی ضرورت تھی، جس پر۱۰؍ سے۲۰؍ لاکھ روپے خرچ متوقع تھا۔ فنڈز کی کمی کے باعث خاندان کو سسون جنرل اسپتال سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔
سکال کی رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں شکایت موصول ہونے پر محکمہ صحت نے دیناناتھ منگیشکراسپتال کے آڈٹ کیلئے محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے۔جس میں ڈاکٹر رادھا کرشن پوار(ڈپٹی ڈائریکٹر،محکمہ صحت)، ڈاکٹر پرشانت واڈیکر (معاون ڈائریکٹر،محکمہ صحت)، ڈاکٹر ناگ ناتھ یمپلے(ڈسٹرکٹ سرجن)، ڈاکٹر نینا بوروڈے(چیف میڈیکل آفیسر،پی ایم سی) اور ڈاکٹر کلپنا کامبلے(میڈیکل آفیسر،ماہر امراض نسواں) شامل ہیں۔