گدگ ۱۳جنوری (ایس او نیوز): باگل کوٹ کے جمکھنڈی میں مبینہ طور پر سری رام سینا کی جانب سے منعقدہ بندوق تربیتی کیمپ کی تحقیقات میں ناکامی پر حکومت کرناٹکا پر شدید تنقید کی جارہی ہے اور کہا جارہا ہے کہ حکومت نے صرف رسمی طور پر کارکنوں کے خلاف ایف آر درج کی ہے اور کسی طرح کی کاروائی نہیں کی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ سری رام سینا نے 25 دسمبر سے 29 دسمبر تک باگل کوٹ ضلع کے جمکھنڈی تعلقہ کے ٹوڈلاباگی گاؤں میں پانچ روزہ اسلحہ اور جنگی تربیت کا اہتمام کیا تھا۔جس کے فوٹوز سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگئے تھے۔ میڈیا میں اس تعلق سے خبریں شائع ہونے اور حکومت کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد معاملے کو لے کر ایف آئی آر درج کئے جانے کی بات کہی گئی تھی۔ مگر اس تعلق سے مزید کوئی کارروائی نہ ہونے اور کسی کی بھی گرفتاری عمل میں نہ آنے کے بعد اب معروف مصنف اور ترقی پسند کارکن بسوراج سولیبھاوی نے اس واقعے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر سوال اٹھایا ہے اور حکومت کو آڑے ہاتھ لیتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیا صرف دکھاوے کےلئے معاملہ درج کیا گیا تھا ؟
پیر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا کہ بعض فرقہ پرست تنظیمیں معصوم نوجوانوں کو بنیاد پرستی کی طرف مائل کر رہی ہیں، جو ممکنہ طور پر مجرمانہ سرگرمیوں کی راہ ہموار کر سکتی ہیں۔ حالانکہ اس کیس میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ 186 افراد کو اسلحہ کی تربیت دی گئی، اور ان تربیتی سیشنز کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہیں۔ تاہم، سولیبھاوی نے الزام لگایا کہ ایف آئی آر میں اہم تفصیلات شامل نہیں ہیں اور پولس کے روئے سے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ صرف رسمی کارروائی ہے۔
سولیبھاوی نے انکشاف کیا کہ ایف آئی آر میں 27 افراد کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں سے سات گدگ کے ہیں، لیکن ان کے کردار کے بارے میں کوئی واضح تفصیلات نہیں دی گئیں۔ انہوں نے حکومت اور پولیس کو اسلحہ کے ذرائع اور تقسیم کی تحقیقات نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسی سرگرمیوں میں ملوث تنظیموں کو معاشرتی ہم آہنگی کے لیے خطرہ قرار دے کر ان پر پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا سے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے سری رام سینا کے رہنما پرمود متالک کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے اور تنظیم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
سولیبھاوی نے ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس بنانے، غیر قانونی ہتھیار ضبط کرنے، اور ریاست میں داخلی سلامتی کے مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اس طرح کے اقدامات اُٹھانے ضروری ہیں۔
اس سے قبل، آل انڈیا لائرز ایسوسی ایشن فار جسٹس (AILAJ) نے کرناٹک کے ڈی جی پی الوک موہن کو ایک خط لکھ کر کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ خط میں کہا گیاتھا کہ پولیس ڈیپارٹمنٹ نے اب تک اس واقعے کے منتظمین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق باگل کوٹے ایس پی نے کہا ہے کہ تحقیقات جاری ہیں، لیکن صرف اتنا کہنا ناقابل قبول ہے۔ پولیس کو از خود ان افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنا چاہیے تھا جو اسلحہ کی تربیت دے رہے تھے، لیکن ایسا نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ سری رام سینا کے رہنما پرمود متالک نے ان تربیتی کیمپوں کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ہر سال منعقد کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا: “ہم ایئر گنز کے ذریعے نوجوانوں کو تربیت دیتے ہیں، عام طور پر ان کی عمر 20 سے 35 سال کے درمیان ہوتی ہے۔ ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد پولیس نے ہم سے استعمال شدہ اسلحہ کے بارے میں دریافت کیا، اور ہم نے وہ فراہم کر دیا۔ ہمارا مقصد قوم پرستی کو فروغ دینا اور نوجوانوں کو مشکل حالات کے لیے تیار کرنا ہے۔