نئی دہلی ، 16/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی) نئی دہلی اسمبلی کی سیٹ پر عام آدمی پارٹی (عآپ) کے امیدوار اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے مقابلے میں کانگریس کے امیدوار سندیپ دکشت نے جمعرات کو اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔ ان کی نامزدگی کی تقریب میں کانگریس کے متعدد اہم رہنما اور کارکن بڑی تعداد میں موجود تھے۔
اس موقع پر دہلی کانگریس کے صدر دیویندر یادو نے کہا، ’’جب سے سندیپ دکشت نے کاغذات نامزدگی داخل کیے ہیں اور کانگریس امیدواروں کا اعلان ہوا ہے، تب سے عآپ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے اندر خوف کا ماحول ہے۔ اروند کیجریوال اور پرویش ورما کے درمیان جو بیان بازی ہو رہی ہے، وہ ظاہر کرتا ہے کہ آمریت کی بنیادیں مضبوط ہو چکی ہیں۔ دوسری طرف، کانگریس کو عوامی حمایت مل رہی ہے۔ میں پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ 8 فروری کو نتائج آنے پر نہ صرف سندیپ دکشت کی جیت ہوگی بلکہ پورے دہلی میں کانگریس کی واپسی ہوگی۔‘‘
بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار پرویش ورما کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے پر دیویندر یادو نے کہا، ’’اس طرح کے واقعات مسلسل سامنے آ رہے ہیں۔ وہ بار بار پیسہ تقسیم کرتے ہیں یا جوتے بانٹتے ہیں۔ ان کے خلاف ایف آئی آر ہونا ضروری تھا۔ ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘
ریلی میں بڑی تعداد میں شامل لوگوں کو دیکھ کر سندیپ دکشت کی اہلیہ مونا دکشت نے کہا، ’’انتخابی نتائج کے بارے میں بات کرنا ابھی جلدبازی ہوگی لیکن ہم لوگ بہت محنت کر رہے ہیں۔ سندیپ انتخابی مہم کے لیے سڑکوں پر نکلے ہیں۔ ان کی حکمت عملی ہے کہ نئی دہلی اسمبلی کے ہر گھر میں جا کر لوگوں سے رابطہ کریں۔ کیجریوال اپنے علاقے میں بھی نہیں آئے۔ ہمیں پوری امید ہے کہ ہم جیتیں گے۔ پورا خاندان محنت کر رہا ہے۔‘‘
کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے دہلی میں پارٹی کی حکومت بنانے کا دعویٰ کیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’حکومت بنانے کے لیے جتنی سیٹوں کی ضرورت ہوتی ہے، اس سے 5 زیادہ سیٹیں جیت کر کانگریس دہلی میں حکومت بنائے گی۔ اس بار عوام کا بھرپور تعاون مل رہا ہے۔‘‘ کانگریس رہنما اجے ماکن نے کہا کہ نئی دہلی سیٹ سے سندیپ دکشت کی جیت ہو گی اور اروند کیجریوال انتخاب ہار رہے ہیں۔
قبل ازیں، سندیپ دکشت نے خبررساں ایجنسی آئی اے این ایس سے بات چیت کے دوران دہلی میں کانگریس کے لیے بڑھتی ہوئی عوامی حمایت کا ذکر کیا۔ سندیپ دکشت نے کہا کہ وہ پارٹی کی کامیابی کے حوالے سے پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’مجھ سے ملاقات کرنے والے متعدد افراد سے معلوم ہوا کہ کانگریس کے لیے عوامی حمایت بڑھ رہی ہے۔‘‘
سندیپ دکشت نے کہا، ’’انتخابات کے لیے عوام کے مزاج کو سمجھنا ضروری تھا۔ میرا خیال ہے کہ لوگ حکومت کے کاموں سے مطمئن نہیں ہیں۔‘‘
بی جے پی کے رہنما پرویش ورما کے جوتے بانٹنے کے معاملے پر سندیپ دکشت نے تنقید کی اور کہا، ’’یہ عمل کسی بھی شخص کی سماجی خدمت کو ظاہر نہیں کرتا۔ ہمارا مقصد عوام کی خدمت ہے، نہ کہ بھیک دینا۔ سیاسی مسائل پر بحث ہونی چاہیے۔ اگر کچھ ووٹر لالچ کے تحت اپنا ووٹ بدلتے ہیں تو یہ جمہوریت کی روح کے خلاف ہے۔‘‘
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس کے حوالے سے سندیپ دکشت نے کہا، ’’گوا اور پنجاب میں انتخابات کے دوران پھیلنے والی افواہیں اور مالی بے ضابطگیاں سامنے آنے کے بعد یہ ضروری تھا۔ ہم نے عآپ کے ذریعے کی جانے والی مالی سرگرمیاں دیکھی ہیں۔‘‘
یاد رہے کہ دہلی کی 70 اسمبلی سیٹوں کے لیے پانچ فروری کو ایک ہی مرحلے میں انتخابات ہوں گے اور ووٹوں کی گنتی 8 فروری کو ہوگی۔